Wednesday, April 9, 2014

میرے قلم سے

اسے میں سادگی کہوں، بھولپن یا پھر جہالت سے تعبیر کروں ۔لیکن یہ حقیقت ہے کہ جب بھی ملک پاکستان کا ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ موازنہ کیا جاتا ہے تو میں ہنس دیتا ہوں ۔ہم کس دور اور کس زمانے کے شعور میں جی رہے ہیں اور کونسی توقعات ان سے وابستہ کئے بیٹھے ہیں
کل میرے پاس تین دن کا ایک بچہ کافی سیریس حالت میں آیا۔جس کےجسم پر خاصی سوزش تھی اور کوئی خاص حرکت بھی نہیں کر رھا تھا۔ بچے کی صحت کے حوالے سے ان کو ساری صوتحال سے واضح کرنے کے بعد علاج شروع کر دیا۔دو گھنٹے بعد ڈسپنسر نے مجھے آگاہ کیا کہ بچے کے لواحقین بچے کو کوئی چیز سونگھا رہے ہیں۔ میں نے ان کو بلا کر جب اس ٹوٹکے کی وجہ پوچھی تو  اپنی ہنسی نہ روک سکا اور بےاختیار  بی بی سی کی چند دن پہلے معالجوں کی طرف سے غلط نسخے لکھنے والی رپورٹ کی طرف دھیان چلا گیا۔ ۔وہ بے چارے بھی اب کیا کریں!!! جب ان کا واسطہ ایسی سوچ کے ساتھ پڑتا ہو جو ابھی دسویں صدی میں جی رہے ہوں۔ ،بچے کا والد کہنے لگا ہمارے خاندان میں ایک عورت ہے وہ اکثر بے ہوش ہوجاتی ہے اور جب اسے امونیا سونگھایا جاتا ہے تو ہوش میں آجاتی ہے۔ ہم نے سوچا بچے کو بھی امونیا سونگھا کر دیکھ لیتے ہیں شائد اس کو بھی ہوش آجائے۔
میم سین