Sunday, October 14, 2018

مغلوں کا ملک ریاض




میر جملہ کو ہم اورنگزیب کی آسام کی اس مہم کے حوالے سے جانتے ہیں جس میں عظم اور ہمت کی ایک ایسی داستان رقم کی گئی  جس کی نظیر تاریخ میں بہت کم ملتی ہے۔ میر جملہ نے برسات کے موسم میں سپلائی لائن کٹ جانے کے بعد اپنی فوج کے ہمراہ جس طرح چھ ماہ جنگلوں میں گزارے اس پر ہالی وڈ کی ایک فلم ضروربننی چایئے تھی۔ 
میر جملہ ایک ایسا کردار جس کے بارے میں ہندستانی تاریخ میں بہت کم معلومات دستیاب ہیں لیکن ایک فرنچ تاجر نے اپنی کتاب میں کافی تفصیل سے اس کے بارے میں لکھا ہے۔
 اونچے لمبے قد کا مالک ایک ایرانی تاجر جو ہیروں کی تجارت کرتا تھا۔گولکنڈہ کی ریاست میں کلرک بھرتی ہوا اور ترقی کرتے کرتے وزیر اعظم کے عہدے تک پہنچ گیا ۔
 اس کی اپنی ذاتی جائیداد کا حساب نہیں تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ بیس من ہیروں کا مالک تھا۔ اس کی ذاتی جاگیر پانچ سو کلومیٹر لمبی اور آٹھ کلومیٹر چوڑی تھی۔ جس کی سالانہ انکم چالیس لاکھ روپے تھی۔سرکاری فوج کی سربراہی کے علاوہ اس کی ذاتی پانچ ہزار افراد پر مشتمل فوج تھی ۔جس کے پاس اسلحہ کے علاوہ گھوڑوں اور ہاتھیوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔ اور یوں ایک ریاست کے اندر ایک ریاست بنا رکھی تھی۔اس کے تجارتی جہازوں کا وسیع بیڑا تھا جن کے ذریعے دنیا بھر میں تجارت کی جاتی تھی۔ اپنے تجارتی راستوں کو سہولت دینے کیلئے دریاؤں پراپنے ذاتی خرچ سے پل بنوائے۔
میر جملہ کے اگر اورنگزیب کے ساتھ اچھے تعلقات تھے تو شاہجہاں اور دار کا بھی ہم رکاب تھا۔ہمسائیہ ریاستوں کے سربراہوں سے ذاتی دوستی تھی ۔بہت زیرک انسان تھا۔دنیا بھر میں تجارت کی وجہ سے ہر کلچر اور اور مختلف قسم کے معاشروں سے واسطہ تھا جس نے اسے ایک وسیع وژن دے رکھا تھا۔ جس کی وجہ سے ریاستوں کے گورنر اس کے مشوروں کو بہت اہمیت دیتے تھے بلکہ شاہجہاں خود اس کا کافی مداح تھا۔
اورنگزیب کے دھلی کے تخت پر بیٹھنے کے بعد اس کو باقائدہ فوج کی کمانڈ دے دی گئی اور پہلا مشن شجاع کی بغاوت کو کچلنے کا دیا گیا جو اس نے کامیابی سے پورا کیا۔ جس پر اسے بنگال کا گورنر تعینات کردیا گیا۔اور اپنی گورنر شپ کے دوران اورنگ زیب کو بہت سے علاقے فتح کرکے دیئے۔آسام کی غیر معمولی اعصاب کی اس جنگ میں بارشوں کے سیزن کے بعد جب دوبارہ آسام کی طرف مارچ شروع کیا تو آسام کے حاکم نے گھٹنے ٹیک دیئے ۔۔ حکومت کے دوران اس نے عوام کو بہت سی سڑکوں اور پلوں کا تحفہ دیا جو فوج کیلئے بھی ضروری تھے اور عوام کو بھی ان کا بہت فائدہ ہوا
اونگ زیب کی بدقسمتی میر جمعہ جیسا ذہین شخص اوررنگ زیب کے حکومت سنبھالنے کے صرف چھ سال بعد آسام کی مہم سے واپسی پر چل بسا
پس ثابت ہوا ہر دور میں ایک ملک ریاض ہوتا ہے جس کے کندھوں کو اس وقت کے حکمران استعمال کرتے ہیں۔