خسرہ کیا ہے؟
خسرہ کے مرض کی وجہ ایک وائرس ہوتا ہے۔پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں آج بھی خسرہ اور اس سے پیدا ہونے والے مسائل کو پانچ سال سے چھوٹے بچوں کی اموات کا بڑا ذمہ دار سمجھا جاتا ہے۔تین سال پہلے، خسرہ کی وبا نے سندھ اور پنجاب میں لاکھوں بچوں کو متاثر کیا ۔اور بہت بڑی تعداد میں بچوں کی ہلاکت اور دوسرے مسائل کا سبب بنا ۔ جس کے بعد ویکسین کے شیڈول کو بھی تبدیل کردیا گیا۔خسرہ سے عام طور پر بچے متاثر ہوتے ہیں لیکن کسی بھی عمر کا فرد اس سے متاثر ہوہوسکتا ہے
خسرہ کیسے مریض تک پہنچتا ہے
خسرہ ، متاثرہ مریض کے ناک اور منہ کی رطوبتوں کے ذریئے صحت مندمریض تک منتقل ہوتا ہے ۔خسرہ سے متاثرہ شخص جب کھانستا ہے یا چھینکتا ہے تو اس سے نکلنے والے رطوبتیں یا تو صحت مند مریض اپنی سانس کے ساتھ اپنے اندر لے جاتا ہے یا پھر وہ رطوبتیں ارد گرد کی چیزوں پر گر جاتی ہیں جہاں سے مریض کے ہاتھوں پر اور وہاں سے جسم کے اندر منتقل ہوجاتی ہیں
علامات
بچہ کو کھانسی اور چھینکیں شروع ہوجاتی ہیں جس کے بعد بخارکا شروع ہوجاتاہے۔بچہ جسم میں بہت زیادہ درد محسوس کرتا ہے ۔ آنکھیں سرخ ہوجاتی ہیں، جن سے پانی بہنا شروع ہوجاتا ہے۔۔ اس کے بعد کان کے ارد گرد اورچہرے پر بہت باریک سرخ دانے نکلنا شروع ہوجاتے ہیں ۔ اور گردن سے ہوتے ہوئے سینے پیٹ پر اور ساتھ ساتھ بازوؤں سے ہوتے ہوئے ٹانگوں تک پھیل جاتے ہیں ۔ اور وقت کے ساتھ، اسی ترتیب سے ختم ہونا شروع ہوجاتے ہیں ۔ بچے کا گلا بھی خراب ہوجاتا ہے اور کھانے پینے میں دقت محسوس کرتا ہے ۔ نڈھال ہو جاتا ہے اور کمزوری محسوس کرتا ہے۔کھانا پینا کم ہوجاتا ہے۔جسم پر دانے نمودار ہونے کے بعد ان کو کو ختم ہونے میں لگ بھگ ایک ہفتہ لگ جاتا ہے
علاج
چونکہ وائرل انفیکشن ہے اور اس کاکوئی باقائدہ علاج موجود نہیں ہے۔ اپنی مدت پوری کرکے بیماری ختم ہوجاتی ہے۔
بچے کو دوسرے بچوں سے الگ کردیں ۔ سکول مت بھیجیں تاکہ دوسرے بچے محفوظ رہ سکیں
بچے کے آرام کا بہت زیادہ خیال کریں
بخار کیلئے پیراسیٹامول استعمال کروائیں
بہت سا پانی اور جوسزز وغیرہ پینے کو دیں
بچہ جو بھی پینا چاہے یا کھانا چاہے اسے منع مت کریں
کھانسی کو کم کرنے کیلئے گرم پانی کی بھاپ یا نیبولائز کیا جا سکتا ہے۔
خسرہ سے متاثرہ بچوں میں وٹامن اے کا استعمال کروایا جاسکتا ہے ۔ اس کے استعمال سے خسرہ کی وجہ سے درپیش مسائل سے کافی حد تک بچا جاسکتا ہے ۔
ڈاکٹر سے فوری رابطہ کرنا چاہیئے اگر
بچہ قوت مدافعت کی کمی یا کسی پیدائشی بیماری کا شکار ہے
بخار کنٹرول نہ ہورھا ہو
بچہ سانس میں دقت محسوس کر رھا ہے
ہوش وہواس میں کسی قسم کی تبدیلی محسوس کریں
بار بار پخانے کرنا شروع کردے
حاملہ ماں خسرہ کا شکار ہوجائے
کچھ متھ کے بارے میں
لوگوں میں عام خوف پایا جاتا ہے کہ خسرہ کے دوران کسی قسم کی کوئی دوائی استعمال نہیں کرنا چاہیئے ورنہ دانے اندر رہ جائیں گے۔، نہانے نہیں دینا چاہیئے۔ گرم چیزیں کھلا کر دانے باہر نکالنے چاہئیں۔ ٹھنڈی چیزیں سے پرہیز کروانا چاہیئے ۔
ایسی کسی بات میں کوئی حقیقت نہیں ہے
لوگوں میں عام خوف پایا جاتا ہے کہ خسرہ کے دوران کسی قسم کی کوئی دوائی استعمال نہیں کرنا چاہیئے ورنہ دانے اندر رہ جائیں گے۔، نہانے نہیں دینا چاہیئے۔ گرم چیزیں کھلا کر دانے باہر نکالنے چاہئیں۔ ٹھنڈی چیزیں سے پرہیز کروانا چاہیئے ۔
ایسی کسی بات میں کوئی حقیقت نہیں ہے
بچاؤ
جب بچہ نو ماہ کا ہوجائے تو اس کو خسرہ سے بچاؤ کا پہلا ٹیکہ لگوادیں اور جب پندرہ ماہ کا ہوجائے تو دوسرا ٹیکہ لگوانا چاہیئے
دوسرے ٹیکے کیلئے خسرہ سے بچاؤ کی ویکسین کی بجائے اگر ایم ایم آر ویکسین استعمال کی جائے تو وہ خسرہ کے ساتھ ساتھ ممپس(کن پیڑوں) اور روبیلا( خسرہ سے ملتی جلتی ایک بیماری) سے اضافی بچاؤ مل جاتا ہے
ویکسین کے بعد ہلکا پھلکا بخار ہونا معمول کی بات ہے۔جس کیلئے پیراسیٹامول استعمال کروایا جاسکتا ہے ۔ کچھ بچوں میں ویکسین کے بعد خسرہ کی طرح کے دانے بھی جسم پر نمودار ہوجاتے جاتے ہیں ۔ جو کہ خطرے والی بات نہیں ہوتی ایک آدھ دن بعد خود ہی غائب ہوجاتے ہیں
ویکسین کیوں ضروری ہے؟
خسرہ کا کوئی باقائدہ علاج موجود نہیں ہے اور بیماری کے حملے کی صورت میں مریض بہت سے مسائل میں الجھ سکتا ہے اس لیئے احتیاط کا تقاضا یہی ہے کہ بچے کو ویکسین لگوا کر پہلے ہی اس مرض سے بچا لیا جائے
بچہ نمونیا کا شکار ہوسکتا ہے
دماغ کی سوزش کا شکار ہوسکتا ہے
سانس کی تکلیف میں الجھ سکتا ہے
کان میں انفیکشن ہوسکتی ہے
بہت زیادہ پتلے پخانے لگ سکتے ہیں ۔جس سے پانی کی کمی ہوسکتی ہے
خون کی کمی ہوسکتی ہے
خسرہ کی وجہ سے بچے کا مدافعتی نظام کافی کمزور پر جاتا ہے ۔ اور ایسے بچوں میں ٹی بی کا مرض لاحق ہونے کی چانس بہت بڑھ جاتے ہیں
میم سین
میم سین
No comments:
Post a Comment