Thursday, June 30, 2016

برہمن اور زاویہ


 ساری گڑبڑ پرسپشن کی ہے۔ ہمیشہ وہ رخ ہمیں نظر آتا ہے جو دیکھنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ یا ایسے سمجھ لیں ایک ایک نادیدہ قوت سب کو اس زاویے پر بٹھا دیتی ہے جہاں سے سب کو ایک ہی منظر دکھائی دیتا ہے۔ جیسے ایک لیڈر کو کنٹینر پر چڑھا دیا جائے اور ایک قوت سب لوگوں کو اس کی باتیں سننے پر مجبور کرے۔ اور اگر وہ قوت چاہے تو ایک پھانسی کی سزا کی خبر کو نظروں سے اوجھل کر دے 
ایک زاویہ وہ بھی ہے جہاں پر سیاستدان ووٹ کا مینڈیٹ لے کر اختیارات کو روند رھا ہے، کالے کوٹ کی حرمت لیکر بھی کچھ لوگ استحصال کر رہے ہیں۔ کچھ لوگ ڈگریوں کا سہارا لیکر امراض سے ہراساں کر رہے ہیں۔ تو بے چارے برہمن نے کیا قصور کیا ہے؟ اس کے پاس بھی لوگوں کے چندے کا مینڈیٹ ہے۔ 
سات سو اکیاسی  ارب روپے کا بجٹ رکھنے والے ادارے کی کوتاہیوں کو دکھانے والا زاویہ بھی ڈھونڈیں۔۔ جس کا دعوی ہے کہ جی ایچ کیو، مہران بیس، تباہ کروانے والے بلوچستان اور کراچی کا امن برباد کرنے والے جاسوس کی چودہ سال بعد گرفتاری اس کی کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔۔۔۔۔ 
کچھ اس بے بسی کا زاویہ بھی ڈھونڈیں جو سارے گواہان اور رپورٹوں اور ثبوتوں کے باوجود لندن میں ایک شخص کے خلاف کاروائی سے روک رھا ہے۔۔
یقین جانئے فرق صرف پرسپشن کا ہے۔دوسرے معاملات ایک عام آدمی کے ساتھ اتنے ہی گہرے جڑے ہیں جتنے برہمن کے معاملات ۔۔ لیکن ہم ان سب کو نظر انداز کر دیتے ہیں

میں برہمن کو کلین چیک نہیں دے رھا لیکن ہمارے ہر شعبے کے ہاتھ اتنے ہی آلودہ ہیں جتنے کہ برہمن کے ۔۔اور اس کا اندازہ صرف کرکٹ ٹیم کی کارکردگی سے لگایا جا سکتا ہے۔۔۔
۔۔ لیکن ہمارا دیکھنے اور سوچنے کا زاویہ کہیں اور فٹ کر دیا گیا ہے۔
اور صورتحال اس کہانی جیسی ہے جس میں ایک شخص سارے گائوں کو درخت کے اوپر چڑیا کوے کی لڑائی پر لگا کر خود سارے درخت کاٹ دیتا ہے

(نوٹ بجٹ میں اسلحے کی خریداری اور پینشن وغیرہ کی مد شامل نہیں ہے)

No comments:

Post a Comment