سنو میں نہ کہتا تھا
تم جنوں کی بستی کے رہنے والے ہو
کوئی سوز ہے ہے دل میں
کسی کی یاد ہے باقی
کوئی درد ہے سینے میں
تم نے چھپا رکھا ہے
کچھ تو ہے ایسا
تمہیں رونے نہیں دیتا
تمہیں سونے نہیں دیتا
کوئی غم تو ایسا ہے
جس کی شدت
تمہیں بے تاب رکھتی ہے
کوئی روح تو ایسی ہے
تمہیں بے چین رکھتی ہے
کوئی آبلہ ایسا ہے
جو سلگھتا رہتا ہے
حد سے کوئی جب نکلنے لگتا ہے
کوئی یاد ایسی ہے
کوئی درد ایسا ہے
دکھ جس کا جب بیدار ہوتا ہے
تم بستی چھوڑ جاتے ہو
رشتے سارے توڑ جاتے ہو
میری گماں کی وادی میں
مجھے یہ محسوس ہوتا ہے
کوئی ایسی گمشدہ حقیقت ہے
جس کے پیچھے تمہارا دل
ہر دم بیقرار رہتا ہے
ہر دم بے چین رہتا ہے
میم ۔ سین
No comments:
Post a Comment