مجھ سے میرے گناہوں کا حساب نہ مانگو
میں تو قفس میں بند ایک پنچھی
دیس سے در بدر ایک مسافر
اپنی خواہشوں کے جال میں الجھا ایک اجنبی
میں نے پہلی اڑان میں آسمان کو چھونا چاہا
بادلوں کو اپنے اندر سمونا چاہا
میں نے چاہا ،تاروں کو توڑ لاؤں
چاند کو گود میں کھلاؤں
میرا گناہ تو فقط یہ تھا
میں نے مسرتوں کو لگام دی
میں نے خواہشوں کو کچل ڈالا
رَت جگوں کا حساب چھوڑ ڈالا
اپنی انا کا بت توڑ ڈالا
مجھ سے میرے گناہوں کا حساب مانگ کر
مجھ سے کیا پوچھتے ہو
بستی سے نکالا ہوا اک مسافر
جو رستہ بھٹک کر
کہیں دور جا بسا ہے
اپنے گناہوں کا ، حساب کیادے گا
تم اپنی محبتوں کا خراج مانگتے ہو
دیوانہ اپنی دیوانگی کا جواب کیادے گا
میم ۔ سین
میں تو قفس میں بند ایک پنچھی
دیس سے در بدر ایک مسافر
اپنی خواہشوں کے جال میں الجھا ایک اجنبی
میں نے پہلی اڑان میں آسمان کو چھونا چاہا
بادلوں کو اپنے اندر سمونا چاہا
میں نے چاہا ،تاروں کو توڑ لاؤں
چاند کو گود میں کھلاؤں
میرا گناہ تو فقط یہ تھا
میں نے مسرتوں کو لگام دی
میں نے خواہشوں کو کچل ڈالا
رَت جگوں کا حساب چھوڑ ڈالا
اپنی انا کا بت توڑ ڈالا
مجھ سے میرے گناہوں کا حساب مانگ کر
مجھ سے کیا پوچھتے ہو
بستی سے نکالا ہوا اک مسافر
جو رستہ بھٹک کر
کہیں دور جا بسا ہے
اپنے گناہوں کا ، حساب کیادے گا
تم اپنی محبتوں کا خراج مانگتے ہو
دیوانہ اپنی دیوانگی کا جواب کیادے گا
میم ۔ سین
nyce lines
ReplyDelete