کچھ عرصے سے پاکستان میں وٹامن ڈی کی جسم میں کمی کے حوالے سے کافی فکرمندی پائی جارہی ہے۔ اور حقیقت بھی یہی ہے کہ پچھلے دس سے پندرہ سالوں میں اس کے کمی کے شکار مریضوں کی تعداد میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہوا ہے۔
وٹامن ڈی تھری کیا ہے؟
ہمارے جسم میں مختلف قسم کے وٹامن پائے جاتے ہیں۔جن کا کام جسم کے مختلف نظاموں کو چلانے میں مدد دینا ہے۔ایسا ہی ایک وٹامن ،وٹامن ڈی بھی ہے۔ یہ وٹامن مختلف صورتوں میں پایا جاتا ہے جیسے وٹامن ڈی ون، ٹو، تھری وغیرہ۔۔۔ وٹامن ڈی کا کام خون میں کیلشیم اور فاسفورس کی جسم کو درکار نارمل مقدار کو برقرار رکھنا ہے۔جسم میں پایا جانے والا ایک گلینڈ فیصلہ کرتا ہے کہ جسم کو کتنا کیلشیم درکار ہے اور وہ گردوں کو وٹامن ڈی کی ایکٹوو حالت تیار کرنے کا حکم دیتا ہے اور وٹامن ڈی ایکٹوو فارم میں خون میں کیلشیم اور فاسفورس کی مقدار کو ضرورت کے مطابق کم یا زیادہ کرکے دیتا ہے ۔
بچوں میں ناصرف ہڈیوں کے بننے کے عمل کیلئے کیلشیم بہت ضروری جزو ہےبلکہ دانتوں کی مضبوطی کیلئے بھی ۔ اور بڑوں میں یہ ہڈیوں اور پٹھوں کی مضبوطی کو برقرار رکھنے کیلئے بہت ضروری ہوتا ہے
نئی تحقیقات کے مطابق وٹامن ڈی قوت مدافعت میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔اس کے علاوہ دل اور پھیپھروں کو صحتمند رکھنے کیلئےاپنا کام کرتا ہے۔ علاوہ ازیں دماغ کی نشوونما میں بھی اس کے کردار کو تسلیم کیا جارھا ہے۔ بلکہ کینسر کی کچھ اقسام کوجسم میں قدرتی طریقے سے روکنے والے عوامل میں بھی وٹامن ڈی کو دیکھا گیا ہے
وٹامن ڈی کہاں سے آتا ہے؟
وٹامن ڈی ہماری کچھ غذائوں میں بکثرت پایا جاتا ہے ۔جیسے دودھ گوشت، مچھلی، دھی، پنیر، انڈہ،پالک،کلیجی، بادام۔
اس کے علاوہ سورج کی روشنی حاصل کرکے جسم خود بھی یہ وٹامن بناتا ہے۔
وٹامن ڈی کی کمی کن افراد کو ہوتی ہے؟
ایسے افراد جو ایسی خوراک کم استعمال کرتے ہیں جن میں وٹامن ڈی بہت کم پایا جاتا ہے۔جیسے سبزی خور
ایسے افراد جن کو سورج کی روشنی بہت کم میسر آتی ہے
بہت زیادہ موٹاپا
بڑھاپا
گردوں اور انتڑیوں کی کچھ پیدائشی بیماریاں
ماں کا دودھ پینے والے ایسے بچے جن کی مائیں وٹامن ڈی کی کمی کا پہلے سے شکار تھیں یاایسے بچے جن کو لمبے عرصے تک ٹھوس غذا استعمال نہ کروائی جائے اور صرف ماں کے دودھ پر رکھا جائے۔
علامات
بچوں میں چونکہ ہڈیاں بننے کا عمل ابھی چل رھا ہوتا ہے اس لیئے وٹامن ڈی کی کمی کی علامتیں جلد محسوس کی جاسکتی ہیں ہیں۔جیسے ٹانگوں میں دردرہنا،سستی اور کاہلی کا شکار رہنا، تھوڑی سی مشقت پر تھک جانا۔ اگر لمبے عرصےتک کمی رہے تو ہڈیاں نرم اور کھوکھلی رہ جاتی ہے جس کی وجہ سے ٹانگ کی ہڈیوں کا ٹیڑہ ہونا،ریڑھ کی ہڈی میں خم پڑنا، سر کا بڑھا ہوا محسوس ہونا۔ پسلیوں کا اندر کو دھنسنا۔ بعض اوقات ہڈیوں کا ہلکی سی چوٹ پر ٹوٹ جانا۔
بڑوں میں کمزوری کا احساس رہنا،جلد تھکاوٹ ہونا، کمر درد، پٹھوں میں کچھاؤ، ٹانگوں میں درداورمعمولی نوعیت کی چوٹ پر ہڈیوں کا ٹوٹ جانا
وٹامن ڈی کی کمی سے قوت مدافعت میں کمی آجاتی ہے اور خصوصا بچے بار بار انفیکشن کا شکار ہورہے ہوتے ہیں
ایک نارمل انسان کو کتنا وٹامن ڈی روزانہ درکار ہے؟
ایک سال تک کے بچے کو 400انٹرنیشنل یونٹ روزانہ۔ ایک سال سے لیکر بڑھاپا شروع ہونے تک 600یونٹ اور بڑھاپے میں 800 یونٹ تک روزانہ درکار ہوتے ہیں۔حمل کے دوران بھی600 یونٹ درکار ہوتے ہیں۔
کمی کیسے پوری کی جائے؟
ایسی غذاؤں کو خوراک کا حصہ بنایا جائے جن میں وٹامن ڈی پایا جاتا ہے۔چونکہ یہ وٹامن چربی میں حل پذیر ہے اس لیئے ایک دفعہ اچھی مقدارکھانے سے کافی عرصے کیلئے جسم میں محفوظ ہوجاتی ہے۔
روزانہ دھوپ میں چہل قدمی یا دھوپ میں کچھ وقت گزارنا۔بچوں کو کپڑے اتار کر دھوپ میں روزانہ لٹایا جاسکتا ہے
وٹامن ڈی کو دوائی کی صورت استعمال کرنا۔
چونکہ وٹامن ڈی کی کمی کافی زیادہ دیکھنے میں آرہی ہے اس لیئے اگر بچوں کو روزانہ کی درکار مقدار باقائدگی سے دینا شروع کردیا جائے تو ان میں کمی سے ہونے والے نقصان سے بچا جاسکتا ہے۔
یاد رہے وٹامن ڈی کی زیادہ مقدار نقصان دی ہوسکتی ہے۔علاوہ ازیں کچھ مریضوں کو کیلشیم کی کمی کا بھی سامنا ہوتا ہے۔اس کے علاوہ کیلشیم کو انتڑیوں سے جذب کرنے والے کچھ اجزا کی کمی بھی جسم میں کیلشیم کی کمی کا باعث بنتے ہیں ۔صرف وٹامن ڈی کا استعمال سودمند ثابت نہیں ہوگا۔ اس لیئے دوائی کے استعمال سے پہلے اپنی قریبی ڈاکٹر سے ضرور رجوع کرلیں
میم سین
No comments:
Post a Comment