ہندوستان کی تاریخ میں جس نے
مجھے سب سے زیادہ متاثر کیا ہے وہ شخصیت سیر شاہ سوری کی ہے۔ بہت دلیر، زیرک انسان۔
بہترین کمانڈر بلکہ بہترین منصوبہ ساز۔ ناصرف دشمن کی طاقت پر نظر رکھتا تھا وہیں پر
علاقائی جغرفیہ پر بھی گہری نظر تھی اور جغرافیہ کے علم کو اپنی دفاعی حکمت عملی میں
ھرپور انداز میں استعمال کیا۔ شیر شاہ نے ناصرف عوام کی جان ومال کے تحفظ کیلئے کام
کیئے بلکہ ان کی فلاح بہبود پر جس قدر توجہ دی اس کی مثال نہیں ملتی ۔۔۔
صوبہ بہار میں ایک بہت بڑا قلعہ
تھا جس کا نام روہتاس تھا۔ مغلوں کے ساتھ ابتدائی لڑائیوں میں جب کچھ پسپائی اختیار
کرنا پڑی تو دشمن سے محفوظ رکھنے کیلئے اپنی فیملی کو روہتاس بھیج دیا۔ اور اس کا یہ
فیصلہ بہت درست ثابت ہوا۔ ہمایوں کو ہندوستان سے نکالنے کے بعد اسے خدشہ تھا کہ پوٹھوہار
کے علاقے سے گکھڑوں کی مدد سے وہ دوبارہ حملہ آور ضرور ہوگا۔ اور مقامی جنگجوؤں اور
ہمایوں کا راستہ روکنے کیلئے ٹلہ جوگیاں سے کچھ آگے ایک قلعہ تعمیر کرنے کا ارادہ کیا۔شیر
شاہ بہار قلعہ روہتاس کی طرز تعمیر سے بہت متاثر ہوا تھا۔ اس لیئے اسی قلعہ کے نقشے
کو سامنے رکھتے ہوئے پوٹھوہار میں قلعے کی تعمیر شروع کی گئی ۔۔ شیر شاہ کی زندگی میں
جو قلعہ اس جگہ مکمل کیا گیا تھا اسے قلعہ اندر کوٹ کہا جاتا ہے ۔ لیکن جب شیر شاہ
سوری اس قلعے کے معائینے کیلئے آیا تو اس نے ایک بڑے قلعے کی تعمیر کا حکم دیا جس
کا نام روہتاس رکھا گیا جو شیر شاہ کی وفات کے بعد مکمل ہوا۔ لگ بھگ آٹھ سال میں اور
تین لاکھ مزدوروں کی محنت کے بعد وجود میں آنے والا یہ قلعہ عہد رفتہ کی ایک عظیم یادگار
اور فن سنگ تراشی کی ایک حیرت انگیز مثال ہے۔جاہ وجلال کی ایسی مثال بہت کم قلعوں میں
نظر آتی ہے۔ قلعے کی تعمیر میں بڑے بڑے پتھر استعمال کیئے گئے ہیں جو عام طور پر قلعوں
کی تعمیر میں استعمال نہیں کیئے جاتے۔ مزے کی بات یہ ہے کہ اس علاقے کی قوم بڑی جنگ
جو تھی اور ان پتھروں کو چوری کرکے لیجاتی تھی جس پر قلعے کی تعمیر کے اخراجات میں
خاصا اضافہ ہوگیا تھا۔
اگرچہ روہتاس قلعہ عالمی ورثہ
میں شامل ہے لیکن اس کی تزئین آرائش کو دیکھ کر خوشی ہوتی ہے کہ کم ازکم مرمت کا کام
اس قدر ذمہ داری سے کیا جارھا ہے کہ اس کی اصل شناخت قائم رہے۔
میم سین(جاری ہے)
No comments:
Post a Comment