Monday, August 10, 2020

 


جنک میل سے برآمد ہونے والی ایک تحریر۔۔۔۔ انداز کچھ جانا پہچانا سا ہے۔ معلوم کرنے کی کوشش کر رھا ہوں۔۔۔ ۔۔ لیکن اگر کسی کو لکھاری کے بارے میں کوئی معلومات ہو تو فوراً سے پہلے رابطہ کرے۔۔۔۔۔۔ ایک ہزار کا بیلنس مخبری درست ثابت ہونے پر بھیجا جاے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

"پونے دسمبر کی بے دلی سے ڈھلتی ہوئی سرمئی شام تھی ،- نشئی نشئی سا کھمبے پر لگا اسٹریٹ لائٹ کا بلب ، ٹوٹے ہوئے جلتے سیگریٹ کے آخری حصہ کی طرح پھڑ پھڑاتے ہوئے، اپنے ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے لیسکو کے غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے آغوش میں کسی بھی وقت پناہ لینے کو تیار تھا.
ایسا لگتا تھا کہ کمرہ امتحان میں نقل کی پرچی چھپائے موقع کی تلاش میں سانس روکے کوئی طالب علم بیٹھا ہو اور اسے چھاپنے کی جلدی ہو. جیسے وہ نتیجہ میں اس سمسٹر کو کلئر دیکھنا چاہتا ہو تاکہ پھر سکون سے پچھلا سمسٹر کے بقیہ پیپرزسے بھی نپٹ سکے - اور وہ سامنے کھڑے کھڑوس انویجیلیٹر کو روکتے روکتے اس مقام پر پہنچ جاتا ہے جہاں اسکا پکڑا جانا یقینی ہو اور پھر دیکھتے دیکھتے ہی کھٹاک سے اسکے امید کا ستارہ ڈوب گیا. اس ڈھلتی ہوئی سرمئی شام میں واکنگ لین پر بکھرے ہوئے کچروں کو پھلانگتے ہوئے اس لڑکے کے آنکھوں میں ویسا ہی تاثر تھا ،مدہوش اور بے چین انداز میں جلتے اسٹریٹ لائٹ کے بلب جیسا !! جیسے اب اسے ایک اور موقع ملنا محال ہے اس لئے اب اسکی بلا سے لاد چلے بنجارا . لڑکے کے عمر کا خاصا چھی چھورا پن ڈھونڈنے سے بھی نہیں مل رہا تھا .اگر وہ اردگرد بکھرے کچرے قدم بہ قدم بچتے ہوئے قریب نہ آرہا ہوتا تو میں اسے اگنور کرکے مزید محتاط نہ ہوتا ! وہ اس پراسرار منظر کا پورا حصہ !! پھر وہ میرے بینچ پر آ بیٹھا.... جتنا اچانک وہ میرے بینچ پر آ بیٹھا اگر وہ اس طرح نہ بیٹھتا تو میں کبھی سائیڈ جیب سے اپنا سیل فون نکال کر بینچ کے نیچے نہ سرکاتا.... پراسرائیت تھی یا کوئی یاسیت بہرحال کچھ تھا اسکی آنکھوں میں پر روشنی کم ہونے کی وجہ سے سمجھ نہیں آرہا تھا..

اب میرے اور اسکے درمیان پونے دو فٹ کا فاصلہ میرا اسپورٹس بیگ (جسکی مجھے فکر ہورہی تھی) اور ایک کتاب حائل تھی جو تب سے ہی میرے ہاتھ میں دھرا تھا ..مجھے شک تھا کہ اگر میں نے پہل کردی تو اگر چور نہیں تو کہیں پھیل ہی نہ جائے یا دھاڑیں مار د مار کر اپنا دکھڑا ہی سنانا نہ شروع کردے. کیوں کہ لوگوں کو انگلی پکڑاؤ تو ہاتھ پکڑ لیتے ہیں. یا.سب سے بڑھ کر کہیں پیسے ویسے ہی مانگنا نہ شروع کردے..اور یہاں سے خود ہی چلتے پھرتے بنے... میں چپ چاپ کتاب کے صفحات پلٹتا رہا.دفعتا وہ جیب میں ہاتھ ڈالتے ہوئے میری طرف مڑا .. کیا پڑھ رہے ہیں آپ.
ناسٹیلیجیا !
میں نے گننے کے فصل کی تصویر سے مزین کتاب کا خوبصورت ٹائٹل کور اسکے سامنے لہرایا پھر جلدی سے پیچھے کرلیا کہ کہیں مانگ ہی نہ لے....
یہ کیا ہے..
تھیوری
کس چیز کی تھیوری ..
محبت کی تھیوری. کوانٹم تھیوری آف لوو.. خاص ماحول میں کیا گیا مشاہدہ جو آپ کو محبت میں مبتلا کرسکتی ہے چاہے وہ بھینس کا ہی کیوں نہ ہو... اور اس کے درمیان بننے والا کیمیکل بانڈ جو بازار میں ملنے والا صمد بانڈ سے بھی زیادہ مضبوط ہوتا ہے.( ویسے کتاب میں گرمی کے روزے میں پیاس نہ لگنے کے ٹپس بھی تھے لیکن اس لڑکے کو بتانے سے خوبصورت،مصنف سے زیادہ میرے بارے میں برا تاثر پڑسکتا تھا اسلئے گول کرگیا )...
لیکن
اسکی حیرانگی سے پھیلی ہوئی آنکھوں نے مجھے جملے کو بریک لگا کر پارک کرنے پر مجبور کردیا..
بینچ کے اوپر موجود درخت سے کوئی پتہ نہیں گرا جو عموما ایسے موقعوں پر گرتا ہے.. پھر یکایک اسکی آواز کی پراسراریت اور لہجے کی مایوسی نے طلسم توڑ ڈالا..
ہممم .. محبت کی بھی کوئی تھیوری ہوتی ہے ...
ہممم !
کسی کو پٹانے کے بھی کوئی اصول ہوتے ہیں..
مجھے لگا کہ وہ جواب نہیں دے رہا.... بلکہ کمبخت اب آہستہ آہستہ کھل رہا ہے..
میرے اس طرح ٹکٹکی باندھ کر دیکھنے پر یوں گویا ہوا..
چھوڑ گئی وہ مجھے ..
پندرہ دن قبل.. تین سال قبل بڑی مشکل سے منگنی کی تھی...محبت کرتے تھے میں اور وہ.. "وہ"،کہتے ہوئے اسکا لہجہ ہچکولے لیتا ہوا محسوس ہوا..
مجھے لگا کہ کسی نے شب برات کے سارے پٹاخے میرے ارگرد پھاڑدئے..( اندر سے آواز آئی ویکیننن سی)... .. ویسے جس عمر میں لڑکے انتہائی بردباریـکیساتھ چار چار افئیرز منگیترسمیت خوش اسلوبی سے سنبھال لیتے..لگتا ہے اس عمر میں اس نے نالائقی کے سارے ریکارڈ توڑ ڈالے..
مجھے شاک میں سمجھ کر گویا ہوا
جسکی دونوں سال کیمسٹری میں سپلی آئی ، وہ کہتی ہے ہماری کیمسٹری نہیں ملتی...
تم ہمیشہ صرف دیواروں اور سفیدے کے درختوں پر ہی میرا نام لکھتے رہے ، کبھی کسی سونے کے لاکٹ پر "نام" لکھواکر گفٹ نہیں کیا..
مجھے گفٹ دینے والے حقیقت شناس لڑکے پسند ہیں.. صرف زبانی کلامی ناز نخرے اٹھانے والے نہیں....
وہ مجھے کم از کم آخری ایزی لوڈ کے پیسے تو واپس کردیتی... اگلی تو مل جائے گی لیکن پچھلا نقصان کیسے پورا کروں .... بتائیے مجھ میں کیا کمی تھی.. ..
" عقل کی " ، بے ساختہ آنے والے جواب کو روکنا پڑا کیوںکہ اچانک میری نظر روز ادھر آنے والی والڈی مورٹ جیسی خوفناک آنٹی پر پڑ گئی.. جو مصالحہ ٹی وی کا میگزین لئے اپنے جرمن شیفرڈ کتے کے ساتھ پارک میں داخل ہورہی تھی.. پہلے ہی اس دکھی آتما نے کافی ٹائم برباد کردیا تھا .. اگر ذرا سی بھی بھنک اس کیس کی آنٹی کو پڑ گئی تو اسی میگزین سے اجزائے محبت نکال کر ، فلسفہ چھڑک کر ایسے جذ باتی انداز میں بگھاریں گی ...کہ انسان پانچ منٹ میں ہانڈی کی طرح پک جائے گا.... . .. اس لئے جواب یا جواز دئے بغیر اپنا سامان اٹھاتا شارٹ ہوگیا..... ..
پھر جواز دیتا بھی کیسے.....
بیوقوفوں کو چونا لگانے کے لئے لڑکیوں کے پاس ایک چھوڑ ، سو جواز ہوتے ہیں....
ایک اقتباس
دریدہ دہن کی ڈائری سے...
نوٹ: اس تحریر سے کسی بھی قسم کی مماثلت اتفاقیہ تصور ہوگی اور اسکے لئے آپکو شیطان ضرور اکسائے گا.. .."

No comments:

Post a Comment