Monday, August 10, 2020

 


ہم بچپن میں بلبلے بناتے ہیں اور ہمارے بلبلے جب ہوا میں تیرنا شروع کرتے ہیں تو بچے آکر ان کو پھوڑنا شروع کر دیتے ہیں۔ ایک الجھن ہوتی ہے۔ رنجیدگی بھی، غم بھی ہوتا ہے اور افسردگی بھی دامن کھینچتی ہے۔ لیکن کچھ لمحوں میں یہ سارا دکھ سارا غم تحلیل ہونا شروع یوجاتا ہے۔ جیسے رات جتنی بھی لمبی ہو اس کی ایک صبح ہوتی ہے۔ جو لمبی تو ہوسکتی ہے لیکن رات ہی تو ہے۔ سو ایک کمزور لمحے کو ہم مایوسی کا شکار ہوجاتے ہیں لیکن کچھ دیر بعد اس سے دامن چھڑا کر اپنے بلبلوں کو مضبوط بنانے کا سوچتے ہیں۔ پھر چاہے کوئی کتنے پھوڑتا رہے ہم نئے بناتے رہتے ہیں۔ بلبلے بنانا اور ان کو پھوڑنا ایک کھیل بن جاتا ہے۔۔۔ ہمیں خواب دیکھنا چاہیئیں لیکن ہمیں خوابوں کا تعاقب نہیں کرنا چاہیئے۔ ان بلبلوں کی طرح جن کو بنا کر ہم ہوا کے سپرد کر دیتے ہیں۔ جب زندگی ایک بلبلے سے زیادہ پائیدار نہیں تو غموں اور رنجشوں کو پائیداری دے کر کیا کرنا؟ لوگوں کے دکھ دینے والے رویوں کو سنبھال کر کیا کرنا؟ تحریر میم سین فوٹو گرافی۔ میم سین youtube channel: Meem seen ka camera Facebook Page: قلم سے کیمرے تک

No comments:

Post a Comment