Monday, August 10, 2020

 


امید اور حوصلے کی ایک آپ بیتی۔۔۔۔۔۔

باغبانی کا شوق پورا کرنے کیلئے ایک منصوبہ کا آغاز کیا۔ پھول دار ، پھل دار پودے لگائے انگور کی بیلیں بھی تھیں اور پپیتے کے پودے بھی۔۔
لگانے کے تیسرے دن موٹر چوری ہوگئی۔۔۔دوبارہ اس طرح لگوائی کے موٹروہاں موجود کمرے کے اندر اور کمرے کو تالا لگا دیا۔۔۔اور دو دن بعد چور تالا توڑ کر موٹر چوری کرکے لے گئے۔۔۔دروازے پر بھاری گیٹ اور ڈبل تالا لگوایا ۔۔لیکن موٹرپھر چوری ہوگئی اور اس دوران پودے خشک ہوگئے۔۔۔مایوسی نے ایک بار گھیرا ڈالا لیکن اگلےسال نئی موٹر لگائی جو زمین کے اندر لگتی اور چوری نہیں ہوسکتی۔۔لیکن کلر نے حملہ کردیا۔ہر ٹوٹکا کر ڈالا لیکن اس نے پودے جلا کر دم لیا۔۔۔۔
جس کے بعد ساری جگہ پر سفیدے کے درخت لگا دیئے ۔۔۔
دسمبر میں دوبارہ اپنے خواب کی تکمیل کی خاطر ایک بار قدم اٹھایا ۔ تو دھند اور سردی نے سب کچھ اپنی لپیٹ میں لے لیا۔اب تو ہمت بھی دم توڑے لگی تھی۔۔۔
لیکن تین سال کی مایوسی اور مسلسل کوشش کے بعد الحمداللہ جگہ کو آباد کرنے میں کامیاب ہوگیا ہوں۔۔۔سبزیاں بھی اگنے لگی ہیں اور پھولوں نے بھی جوبن دکھانا شروع کردیا ہے۔۔
پھل دار درخت بھی لگ رہے ہیں اور سایہ دار بھی۔۔بیلیں بھی اور سبزیاں بھی۔۔۔
اور مجھے یقین ہے۔ وحشت کے جس دور سے گزر رہے ہیں وہ بہت جلد ایک روشن مستقبل میں تبدیل ہونے والا ہے۔۔۔
ان شاءاللہ بہت جلد۔۔
میم سین

No comments:

Post a Comment