کوئی دس دن پہلے کی بات ہے۔۔پندرہ سولہ سال کا ایک نوجوان جن کے گھرانے سے پرانے مراسم ہیں۔کھانسی نزلے کی دوائی لیکر گیا۔۔تین دن بعد اس کا چچا آیا اور بتایا کہ لڑکے کی کھانسی بہتر نہیں ہورہی۔میں نے دوبارہ چیک اپ کیلئے کہا تو چچا نے نے ساتھ ایک التماس بھی کی۔ لڑکا دوستوں یاروں میں زیادہ وقت گزارتا ہے ۔آپ کی کافی عزت کرتا ہے کچھ سمجھا دیں۔۔
دوپہر کے بعد لڑکا اپنے والدین کے ساتھ آیا۔تو ماں کافی پریشان تھی۔باتوں باتوں میں کرونا وائرس بارے اپنے شک کا اظہار کیا۔۔
بس اسکی بات کا سننا تھا کہ میرے نظروں کے سامنے کارٹونوں والا شیطان ہاتھ میں نیزہ پکڑے رقص کرتا آگیا۔۔
شک تو مجھے بھی ہورہا ہے۔۔لیکن اگر اسکا ٹیسٹ کروایا گیا تو سمجھو رینجرز نے دو تین ہفتوں کیلئے اٹھا کر لیجانا ہے۔اور آپ کو الگ سے مصیبت میں ڈال دینا ہے۔۔بہتر ہے آپ گھر میں ایک کمرہ خالی کروا کر اس کو سارے گھر سے الگ کر دیں۔۔۔بیماری کے بارے تسلی دے کر ان کو بھیج دیا۔۔۔
ابھی کچھ دیر پہلے لڑکے کا باپ مشورے کیلئے آیا ۔ ایک ہفتہ ہوگیا ہے۔۔اسکو کمرے سے نکلنے نہیں دیا۔کمرے میں ٹی وی لگا دیا ہے اور کھانا بھی وہیں اسے دیتے ہیں۔۔ابھی مزید کتنے دن اسے الگ کمرے میں رکھنا ہے۔۔
میں نے اپنے چہرے پر امڈنے والی ہنسی پر بمشکل قابو پایا اور کیلنڈر پر حساب لگا کر اکیس اپریل کا وقت دے دیا ہے ۔۔
میم سین
No comments:
Post a Comment