Monday, August 10, 2020

 


خوشیوں کو محسوس کرنا سیکھیں

انسان کے مسائل کیا ہیں؟
ہمیں کون سی چیزیں دکھ دیتی ہیں؟

کہیں ہم اپنی آسائشوں کو محدود کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو کہیں مرنے کا خوف ہوتا ہے۔ کہیں اولاد کی طرف سے جذباتی تسکین میں تشنگی ہوتی ہے تو کہیں کسی کی فرعونیت مایوسی پھیلا رہی ہوتی ہے۔ کہیں ادنی و اعلی کی تفریق گھائل کرتی نظر آتی ہے تو کہیں لوگوں کے روئیے ہماری خوشیوں میں حائل نظر آتے ہیں۔ ۔۔

ہماری مایوسی، ہماری شکستگی ہمیں گھائل کرتی نظر آتی ہے ۔اور وہ جو صداقت کے چشمےہم سے پھوٹنے تھے ۔ وہ جو مسرتوں کے پھول ہم نے کھلانے تھے۔ وہ جو ہم نے خیر و عافیت کی علامت بننا تھا۔ وہ جو زندگی کے مفہوم کو اجاگر کرنا تھا۔ وہ جن ذہانت کی شعائوں کو ہم نے پھیلانا تھا۔وہ سب کہیں بھول بھلیوں میں کھو جاتے ہیں

اور ہمارے پائوں آسمان کیلئے اڑان بھرنے سے پہلے اکھڑ جاتے ہیں۔ روح میں ایسی بے بسی کہ جیسے تقدیر میں خواری لکھ دی گئی ہو۔ شیریں پانی کھارے میں بدلنے لگتا ہے۔ گلزار صحرائوں میں۔ ہر وقت تہی دامنی کا ماتم کرتے نظر آتے ہیں۔

لمحے یمیشہ نرم ہوا کرتے ہیں۔ بہت شفیق.لیکن کبھی کبھی ہمارے تصورات بھاری ہوتے ہیں۔ سخت کسی چٹان کی طرح ۔ ہمارے خیال وحشت کا شکار ہوجاتے ہیں۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم اذیت کو سنبھال کر رکھتے ہیں۔ ہمارے سامنے لذت آفرینی کے لمحے موجود ہوتے ہیں کائنات کی ہر نعمت چشم راہ ہوتی ہے۔ لیکن ہم کثافت بھری باتوں کے حصار سے خود کو چھڑانے میں ناکام ہوتے ہیں۔ ہم صرف اپنی کہانی سنبھال کر رکھتے ہیں ۔ بے سروسامانی کی کہانی، بے مائیگی کی کہانی۔ ہم اتنے اذیت ہسند ہوجاتے ہیں کہ شمع کی لو ہماری بینائ لوٹانا چاہتی ہے۔ ہمارے سینوں کو منور کرنا چاہتی ہے لیکن ہم اپنی دیوانگی کو فرزانگی میں بدلنے پر تیار نہیں ہوتے۔۔ ہم اپنے خیالات کو اپنے خوابوں کے ساتھ الجھائے رکھتے ہیں۔

اپنے لمحوں کر نرم کرنا سیکھیں اہنے خیالات کی آلودگی کو اپنی تصورات کی خوبصورتی سے پاکیزگی بخشیں۔
کچھ لوگ پیدائشی خوبصورت ہوتے ہیں اور کچھ لوگ اپنے خیالات کو خوبصورت بنا کر خوبصورت ہوجاتے ہیں۔ سماج ہمیں بتاتا ہے کہ کوئی کتنا خوبصورت ہیں۔ لیکن تصورات اور خواب دیکھنے والا اپنے افکار، اپنے کردار ، اپنےافعال سے سماج سے اپنی خوبصورتی منواتا ہے۔
اپنے خوابوں کے معاملے میں خود کفیل ہونا سیکھیں۔
زندگی بہت ناپائیدار ہے اور خوشیاں بھی دیرپا نہیں ہوتی ہیں۔ تو ہم تلخیوں کو سنبھال کر کیوں رکھتے ہیں؟
ان کو بھی ایسے ہی بھلا دیا کریں جیسے بچے اپنی انا کو یا اپنی رنجشوں کو۔۔
اپنے اندر کے بچے کا خیال رکھا کریں اور اسے کبھی بڑا نہ ہونے دیں۔ بچوں کا دل بہت بڑا ہوا کرتا ہے اور ان کے خواب بھی ۔۔

تحریر میم سین

No comments:

Post a Comment