Tuesday, December 22, 2015

دلائل


میاں فیضان احمد خان صاحب کی خوش بختی کہہ سکتے ہیں کہ حکیم شجاع  صاحب جو چند دن پہلے لکھنو سے کراچی تشریف لائے تھے، پیغام بھیجا کہ وہ ان کے ہاں  رہنے کیلئے چند دن کیلئے حیدرآباد تشریف لا رہے ہیں۔۔ گھر بھرمیں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔۔ ان کے استقبال کیلئے تیاریاں شروع کر دی گئیں۔ کھانوں کیلئے خاص اہتمام کیا جا رھا تھا۔جس کیلئے باورچی کو ضروری چیزوں کی فہرست تھما کر بازار روانہ کر دیا گیا۔۔۔۔۔ مہمانوں کی فہرست بنائی جارہی تھی جن کی حکیم صاحب سے ملاقات کروانی تھی۔۔۔۔۔ گھر کے خادموں کو بار بار یاددھانی کروائی جارہی تھی کہ کن کن باتوں کا خیال رکھنا ہے۔۔
 میاں صاحب نے گھر کے سارے بچوں کو اکھٹا کیا اور ان کو سمجھانے لگے کہ حکیم صاحب بہت وضع دار بندے ہیں۔اس لئے ان کے سامنے شراتیں کرنے سے پرہیز کرنا ۔ فارسی اور اردو کے بہت بڑے شاعر ہیں۔ ۔اردو زبان کے اتنے بڑے قدر دان ہیں کہ گالی تو برداشت کر لیتے ہیں ہیں لیکن غلط اردو نہیں۔۔اس لئے  سوچ سمجھ کر بولنا


اور حکیم صاحب نے اپنی آمد کے دوسرے دن ہی برھم مزاج کے ساتھ  رخت  سفرباندھ لیا۔ 
سارے بچوں کا بلا لیا گیا کہ یقیناً حکیم صاحب کی برھمی کا تعلق بچوں کے ساتھ ہے
ڈرتے ڈرتے منوں میاں نے راز کھولا کہ مریم نے احمد کو  الو بولا تھا 
مریم نے فوراً جواب دیا احمد نے مجھے الی کہا  تھا
احمد نے اپنی صفائی پیش کی
  آپ ہی نے تو کہا تھا کہ حکیم صاحب گالی تو برداشت کر لیتے ہیں لیکن غلط اردو نہیں
میاں صاحب اپنی مسکراہٹ چھپاتے ہوئے بولے لیکن بیٹا الو کا مونث بھی الو ہی ہوتا ہے
تو میرے لبرل بھائیو۔ آپ بے شک اپنے نظریات پر قائم رہیں لیکن کم از کم لبرل ازم کے حق میں دلائل تو درست دیا کریں
میم سین

No comments:

Post a Comment