Monday, April 3, 2017

کچھ چکن پاکس کے بارے میں



چکن پاکس کیا ہے؟
.عام زبان میں اسے لاکڑا کاکڑا بولا جاتا ہے 
ایک وائرس کی وجہ سے انسانی جسم کو یہ بیماری لگتی ہے. عام طور پر اس سے بچے متاثر ہوتے ہیں لیکن یہ کسی بھی عمر کے انسان کو متاثر کر سکتا ہے۔ بیماری لگنے کی صورت میں جسم میں اس کے خلاف مدافعتی نظام قائم ہوجاتا ہے جس کی وجہ یہ زندگی میں عام طور پر صرف ایک بار لاحق ہوتی ہے۔

بیماری کیسے لگتی ہے
یہ ایک وبائی یا متعدی مرض ہے جو ایک متاثرہ شخص سے صحت مند شخص کو منتقل ہوتا ہے۔ مریض کے تھوک سے، کھانسی کرنے سے یا چھینکنے سے یا پھر دانوں کا پانی صحت مند مریض تک پہنچنے سےاسے چکن پاکس کی بیماری لاحق ہوسکتی ہے۔

علامات
عام طور پر تیز بخار کے ساتھ بچہ کھانا پینا چھوڑ جاتا ہے سستی کا شکار ہونا شروع ہوجاتا ہے اور بخار کے ایک دو دن کے بعد جسم پر سرخ رنگ کے دانے نکلنا شروع ہوجاتے ہیں جن کے اندر پانی بھرا ہوتا ہے ۔ وقت کے ساتھ ان دانوں میں خارش بڑھتی جاتی ہے ۔کئی دفعہ دانے پہلے نکل آتے ہیں اور بخار بعدمیں شروع ہوتا ہے ۔بخار اور دانوں کی شدت ہر مریض میں مختلف ہوسکتی ہے
چند دنوں بعد دانے پھٹ جاتے ہیں اور کرسٹ کی شکل اختیار کرلیتے ہیں جو براؤن یا کالے رنگ کے نشان بناتا ہے۔کچھ دنوں بعد کرسٹ اتر جاتا ہے ۔ اور لگ بھگ ایک ڈیڑھ ماہ بعد نشانات مکمل طور پر ختم ہوجاتے ہیں

علاج
چکن پاکس چونکہ ایک وائرل بیماری ہے اور اپنے دن پورے کرکے جسم سے ختم ہوجاتی ہے اس لیئے کسی باقائدہ علاج کی ضرورت نہیں ہوتی ۔صرف علامتوں کے مطابق دوائی کاستعمال کروانا چاہیئے۔جیسے بخار کیلئے پیراسیٹامول کا استعمال ۔ اور خارش کوکم کرنے کیلئے کیلامین لوشن یا کسی انٹی ہسٹامین کا استعما ل کافی ہوتا ہے۔خارش کیلئے نہانے کے پانی میں میٹھے سوڈے کا استعمال یا دانوں پر برف کی ٹکور بھی خارش کی تکلیف کو کم کرتی ہے 
لیکن
اگر بچے کی آنکھیں سرخ ہورہی ہیں یا پھر دانوں میں پیپ کی علامات نظر آرہی ہیں یا پھر ساتھ کھانسی یا سانس کا مسئلہ محسوس ہورھا ہے تو فوری طور پر اپنے قریبی ڈاکٹر سے رجوع کریں اور ایسے افراد بھی ڈاکٹر سے رجوع کریں ۔ جنہیں کوئی دل کا عارضہ ہے یا پھر انہیں کوئی قوت مدافعت کی کمی کی بیماری ہے یا زیادہ عمر رسیدہ شخص ہے ۔
حاملہ ماں یا نوزائیدہ بچے میں اس بیماری کی علامتیں دیکھنے پر بھی اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر نا چاہیئے

احتیاطی تدابیر
بچوں کو چکن پاکس کے مریض سے دور رکھیں 
چکن پاکس کا حفاظتی ٹیکہ دستیاب ہے ۔ جو کہ بچے کو ایک سال کی عمر میں لگ جانا چاہیئے اور اس کے بعد بوسٹردو سال کی عمر میں لگوا دینا چاہیئے۔اگر گھر میں کسی کو چکن پاکس نکل آئے تو باقی گھر والے فوری طور پر ویکسین لگوا لیں تو کافی چانس ہیں کہ وہ اس مرض سے محفوظ ہوجائیں گے۔کچھ لوگ شکایئیت کرتے ہیں کہ ٹیکہ لگنے کے باوجود ان کے بچے کو چکن پاکس کا مرض لاحق ہوا ہے۔ ایسا ممکن ہے لیکن ایسے بچوں میں بیماری کی شدت بہت معمولی نوعیت کی ہوتی ہے

کچھ متھ کے بارے میں
عام طور پر لوگوں میں یہ یہ خیال پایا جاتا ہے کہ چکن پاکس نکلنے کی صورت میں بچے کو نہلانا نہیں چاہیئے ۔ اسی ٹھنڈی چیزیں نہیں دینا چاہیئے ۔ بچے کو گرم چیزیں کھلائیں تاکہ سارے دانے باہر نکل آئیں اور کوئی دانہ جسم کے اندر نہ رہ جائے
ان تمام باتوں میں کوئی حقیقت نہیں ہے ۔ بلکہ نہانے سے بچہ خارش اور جلن سے سکون پاتا ہے ۔ ہاں کوشش کریں کہ نہانے کے بعد کسی سخت کپڑے سے جسم کو صاف نہ کریں تاکہ دانے پھٹنے نہ پائیں۔

چکن پاکس کے نشانات کا علاج
جو دانے نکل کر اپنی طبعی عمر پا کر ختم ہوجاتے ہیں ان کی نشانات کچھ عرصے بعد مکمل طور پر ختم ہوجاتے ہیں لیکن جن دانوں کو خارش کے دوران چھیل دیا جائے یا پھر کسی رگڑ کی وجہ سے پھٹ جائیں ان کے نشانات عام طور پر ختم نہیں ہوتے ان کے علاج کیلئے سکن سپیشلسٹ سے رابطہ کرنا چاہیئے
میم سین

No comments:

Post a Comment