Sunday, April 10, 2016

جہاں علم اپنا رستہ بدل لیتا ہے


چند دن پہلے ایک خاتون  اپنے بچے کا چیک اپ کروانے  کیلئے کلینک تشریف لائیں ۔ میں نے دوائی لکھ کر دی تو کہنے لگیں ۔ اس کو کوئی طاقت کی ڈرپ لگا دیں۔ میں نے سمجھانے کی کوشش کی کہ بچے کا صرف معمولی سا گلا خراب ہے ۔ بچوں کو غیر ضروری ڈرپیں نہیں لگواتے لیکن خاتون کا اصرار جاری رھا۔

 پھر کہنے لگی اس کو دو تین دن انجیکشن لگوا دیں۔میں نے پھر سمجھایا کہ آپ بچے کے بارے میں زیادہ فکر مند نہ ہوں ۔کئی دفعہ ضرورت سے زیادہ حساسیت بھی نقصان دہ ہوتی ہے۔


لیکن مجھے اندازہ ہو رھا تھا کہ وہ میری ساری تسلیوں کے باوجود مطمئن نہیں ہے۔ خیر پر چی سنبھالی اور باہر چلی گئی۔

لیکن چند منٹ بعد دوبارہ میرے پاس آئی اور موبائل فون میری طرف بڑھاتی ہوئے کہنے لگی۔
میں اپنے میکے آئی ہوئی ہوں۔اس کے پاپا نے آج ہمیں لینے آنا ہے۔ جب فون آئے تو پلیزان کو بتادیں کہ بچہ زیادہ بیمار ہے تین دن روزانہ چیک اپ  کیلئے آنا پڑے گا

میم سین

2 comments:

  1. لگتا ہے پاپا بھی بس "پاپا" ہی تھا

    ReplyDelete
  2. فاطمہ کی شادی تو سمندری ہوئی تھی لیکن پہلے بچے کی پیدائش ماں باپ کے ہاں ہی ہوئی تھی جو پہلے مہینے ہی بیمار ہو کر میرے کلینک آگیا تھا۔ اس کے بعد بھی کئی بار آیاحتی کہ سسرال جانے کے بعد بھی بچہ جب بھی بیمار ہوا تو شفا میرے کلینک سے ہی ہوئی۔اس دن جب ٹیکسی پر نوجوان ،بیوی اور بچے کو لے کر آیا تو بڑی مایوسی میں بولا کہ اس بچے کو تو آپ کے علاوہ آرام ہی نہیں آتا سارے سمندری سے دوا لے لی لیکن اسے فرق نہیں پڑا ۔۔اگلے دن عورت جب دوبارہ چیک کروانے آئی تو تو میں نے اسے سمجھایا کہ سمندری میں کئی اچھے ڈاکٹرہیں اور بچے کو وہاں دکھا لیا کریں ۔میرا خیال تھا کہ اب وہ میری طبی سوجھ بوجھ اور فہم کو ستائش کی نظر سے دیکھے گی اور میری قابلیت پر کوئی قصیدہ کہے گی مگر اس نے تو یہ کہ کر میری سوچ کا قلعہ مسمار کر دیا ’’ ویسے وہ کون سا مجھے میکے آنے دیتے ہیں اس بچے کی بیماری کے بہانے ،میں دو چار دن امی کے گھر رہ لیتی ہوں‘‘

    ReplyDelete