Friday, April 8, 2016

ماں کا دودھ بچے کیلئے ناگزیر کیوں ہے؟

بچے کی پیدائش کے بعد ماں کے ابتدائی دودھ میں قدرت نے بہت طاقت اور صلاحیت پیدا کی ہے۔ اس دودھ میں بیس سے زائد ایسے اجزا پائے جاتے ہیں۔ جو دودھ کے ذریئے بچے میں منتقل ہوکر بچے کو بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت مہیا کرتے ہیں۔یہ دودھ بچے کے پہلے پخانے کو جسم سے خارج کروانے میں مدد دیتا ہے۔ بچے کے جسم میں پیلاہٹ پیدا کرنے والے مادوں کو جسم سے خارج کرواتا ہے۔اس دودھ میں پروٹین ، وٹامن اے اور کچھ ضروری نمکیات کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے۔جن کی بچے کو پیدائش کے فوری بعد ضرورت ہوتی ہے۔جبکہ کاربوہائیڈریٹ اور چربی کی مقدار ماں کے نارمل دودھ سے کم ہوتے ہیں۔۔اس کے علاوہ گروتھ بڑھانے والے کئی اجزا بھی ماں کے نارمل دودھ سے زیادہ ہوتے ہیں۔اس لئے بچے کی پیدائش کے بعد بچے کی پہلی غذا صرف اور صرف ماں کا دودھ ہونا چاہیئے۔

1۔ماں کا دودھ بچے کو مکمل نیو ٹریشن فراہم کرتا ہے۔جس کی بچے کو ضروت ہوتی ہے

2۔ماں کا دودھ بچے کو مستقبل کی الرجی کی بے شمار اقسام سے محفوظ بناتا ہے۔

3۔بچے کو جراثیموں سے محفوظ رکھتا ہے

5۔سادہ اور زود ہضم ہونے کی وجہ سے بچے کو ہاضمے کے مسائل سے پچاتا ہے

7۔ بچوں کی ذہنی استعداد دوسرا دودھ پینے والوں سے زیادہ ہوتی ہے۔

8۔ماں کے دودھ کی مقدار اور غذائیت بچے کی عمر اور ضرورت کے مطابق خود بخود تبدیل ہوتی رہتی ہے

9۔دودھ کا درجہ حرارت بچے کی ضرورت کے مطابق رہتا ہے

10۔ماں کا دودھ پینا والا بچہ خود کو زیادہ محفوظ تصور کرتا ہے۔ اس لئے اس کی نیند زیادہ پرسکون ہوتی ہے

11۔ابتدائی عمر میں دودھ نکلانے یا دودھ پھینکنے والے مسائل کم ہوتے ہیں۔

12۔اگر بچہ وقت سے پہلے پیدا ہوجائے تو قدرت کی طرف سے اس دودھ کی غذائیت نارمل دودھ سے مختلف اور بچے کی ضروت کے مطابق ہوتی ہے

13۔ماں کا دودھ بچے کی انتڑیوں کی حفاظت کرتا ہے۔

14۔ ماں کا دودھ کم عمری میں لاحق ہونے والے شوگر کے مرض سے بچاتا ہے۔

15۔ماں کا دودھ پینے والے بچوں میں کان کا انفکشن ہونے کے چانس بہت کم ہوجاتے ہیں۔

16۔ مان کا دودھ پینے والے بچوں میں ڈائیریا کے چانسز حیران کن تک کم ہوتے ہیں

17۔ماں کا دودھ پینے والے بچوں میں بیکٹریل انفیکشن کے خلاف مدافعت دوسرا دودھ پینے والے بچوں سے زیادہ ہوتی ہے۔

18۔ماں کا دودھ پینے والے بچے نمونیا اور چھاتی کی دوسری بیماریوں سے زیادہ محفوظ رہتے ہیں۔

19۔ماں کا دودھ پینے والے بچوں میں بچپن کے جوڑوں اور ہڈیوں کی بیماری ہونے کا چانس کم ہوجاتاہے۔

20۔ماں کا دودھ پینے والے بچوں میں بینائی کی بیماریوں کا چانس بھی کم ہوجاتا ہے۔ 

21۔ماں کا دودھ پینے والے بچے موٹاپے کے مرض سے محفوظ رہتے ہیں۔

22۔ ماں کا دودھ پینے والے بچوں میں ایچ انفلوئینزا کے حملے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

ْ23۔ماں کا دودھ پینے والے بچوں میں ویکسین کا اثر بڑھ جاتا ہے۔

24۔بچے کو دھ پلانے کی مدت کے دوران دوبارہ حمل ٹھہرنے کا چانس بہت کم ہوجاتا ہے۔

25۔ ماں کے دودھ میں ایسے اجزا پائے جاتے ہیں جو بچے کو درد سے نجات دلواتے ہیں۔ 
ویکسین وغیرہ کے بعد اگر ماں کا دودھ پینے والے بچہ کو کوئی دوائی نہ بھی دیں تو وہ اس کے مضر اثرات کو کم کر دیتے ہیں۔

26۔ ماں کا دودھ پینے والے بچوں کے دانت اور جبڑے دوسرا دودھ پینے والے بچوں کی نسبت زیادہ مضبوط ہوتے ہیں۔دانتوں میں کیویٹی بننے کے چانس نہ ہونے کے برابر رہ جاتے ہیں۔

27۔ماں کا دودھ پینے والے بچوں میں سپیچ پرابلم بہت کم ہوتے ہیں۔

28۔سکن الرجی جسے ایگزیما کہا جاتا ہے ،کے چانس بھی کم ہوجاتے ہیں۔

29۔بچوں کو لگنے والے زخم بھرنے میں مدد دیتا ہے۔

30۔بچے کو دودھ پلانے سے ماں کی بچہ دانی کا سائز جو بچے کی وجہ زیادہ بڑا ہوجاتا ہے ، واپس اپنے اصل سائز میں جلد آجاتا ہے۔

31۔بچے کو دودھ پلانے کی صورت میں ماں کو اپنا وزن کم کرنے میں مدد ملتی ہے

32۔جو مائیں بچوں کواپنا دودھ پلاتی ہیں ان میں ہڈیوں کی کمزوری، بریسٹ اور کچھ دوسرے کینسر اور شوگر کا مرض لاحق ہونے کے چانس کم ہوجاتے ہیں۔


اس لئے یاد رکھیں ، بچے کا پہلا حق صرف اور صرف ماں کا دودھ ہے۔

No comments:

Post a Comment