Tuesday, April 16, 2013

بیویوں کے دفاع میں


بات کچھ یوں ہے کہ آج کل جس تسلسل سے بیویوں کے خلاف پوسٹنگز،اقوال، لطائف اور مضامین منظر عام پرآرہے ہیں اور بیویو ں کو حرف تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اس سے تو یوں لگتا ہے ساری دنیا کے جھگڑوں کے پیچھے بیویوں کا ہی ہاتھ ہے۔اردن اور شام کا تنازعہ ہو یا غز ہ کا گھیراؤ، شمالی کوریا اور امریکہ کے درمیان کوئی تناؤ ہو یا ایران کے ایٹمی آفزودگی کا معاملہ ہو ، عراق کے کیمیائی ہتھیار ہوں ، یا فاک لینڈ کے جزیروں کا جھگڑا۔۔۔ تسلسل کے ساتھ چلنے والی اس تشہیری مہم سے لگتا ہے ان سارے مسائل کے پیچھے بیویوں کا ہی ہاتھ ہے۔اور بیویوں کی اسطرح ٹارگٹ درگت بنتے دیکھ کر مجھے ان کی حمایت میں میدان میں اترنا پڑا ہے۔ اللہ میرے قلم کو مضبوط کرے ۔۔۔
 اللہ نے مرد کو آزاد پیدا کیا تھا،با اختیار بنایا تھا لیکن اس نے اپنی مرضی سے شادی کر لی ۔ اب جو غلطی کی ہے تو اس کے نتائج بھی تسلیم کرنا پڑے گے۔ اور جس انجام کا بھی سامنا ہوگا اس کا وہ خود ذمہ دار ہے۔
کچھ مردوں کی کمزور یاداشت کا بھی اثر ہے کہ بیویوں کی بد خوئی کرتے ہوئے بھول جاتے ہیں کہ ان کی بیویاں ان کا کتنا خیال رکھتی ہیں ۔جاڑوں کی برف جما دینے والی سردی میں منہ اندھیرے گیزر کون چلاتا ہے ؟ تا کہ آپ کو برتن ٹھنڈے پانی سے دھونے میں کسی تکلیف کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
کبھی سوچا ہے؟ کچن میں سامان کو ترتیب سے کون رکھتا ہے ؟ اور اسے سنوار کر کون رکھتا ہے ؟ تاکہ آپ کو کچن میں کام کے دوران کوئی دقت پیش نہ آئے۔
کیا آپ دعوی کر سکتے ہیں کہ استری کبھی استری ٹیبل سے غائب ہوئی ہو؟۔ کپڑے دھونے کیلئے ہمیشہ سرف ایکسل استعمال کرنے کا مشورہ دے گی تا کہ وقت اور پیسے دونوں کی بچت ہوسکے۔ اگر آپ کا کھانا پکانے کو دل نہیں کر رہا تو ہوٹل سے کھانا کھانے کی تجویز پر ،وہ کبھی انکار نہیں کرتی ۔تو پھر بیویوں کی اتنی کردار کشی کیوں؟؟
شاپنگ کیلئے ہمیشہ مہینے کے ابتدائی دنوں کو ترجیع دیں گی۔ دس دکانیں گھوم کر ارزاں چیز خریدنی کی خواہاں ہوتی ہیں لیکن خاوند سمجھتا ہے کہ شائد کوئی چیز اس کے ناک تلے نہیں آتی۔
ایک دکاندار نے جب ایک عورت کو دو گھنٹے کپڑے دکھانے کے باوجود کوئی کپڑا عورت کو پسند نہیں آیا تو کہنے لگا میں بہت معذرت خواہ ہوں کہ میں آپکی پسند کا سوٹ نہیں دکھا سکا ۔ عورت نے جواب دیاکوئی بات نہیں میں بھی گھر سے سبزی خریدنے ہی نکلی تھی۔
 مرد اتنے ناشکرے ہوتے ہیں کہ بیوی کی ذرا سی غلطی پر اس کو کوسنے دینے بیٹھ جاتے ہیں ۔ کبھی کسی بیوی نے بھی کھانے میں نمک تیز ہونے یا مرچ زیادہ ڈالنے پر شکوہ کیا ہے؟ کبھی کپڑے صحیح استری نہ کرنے پر ڈ انٹا ہو؟؟ کوئی مثال ایسی موجود نہیں کہ بیوی نے کبھی کپڑ ے غلط استری کرنے پر یا برتن صحیح نہ دھونے پر خاوند کو مارا ہو ۔
مرد کا کیا ہے وہ تو ہوتے ہی ناشکرے ہیں ود غلطیاں کریں گے لیکن کبھی تسلیم نہیں کریں گے اور ایک بیچاری بیوی کی ذمہ دار سوچ دیکھیں کہ کو ئی مرد اس بات کا دعوی نہیں کر سکتا کہ اس لسٹ میں کسی چیز کی وضاحت کیلئے اسے بیوی سے رجوع کرنا پڑا ہو ۔ غلطی تو کجا املاء کی سہو یا ہجوں کی خراب ترتیب ہی دکھا دیں ۔
عورتیں فضول خرچ ہوتی ہیں  حالانکہ یہ سرا سر الزام ہے۔آج تک کسی نے ان کی اس عادت کی توجیح ڈھونڈنے کی کوشش نہیں کی۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ ہمیشہ پیشہ ور بھکاریوں کی حوصلہ شکنی کرتی ہیں ان کے نزدیک جو محنت سے جی چڑائے اور  مانگنے کو پیشہ بنائے،اسیے افراد ہر گز امداد کے مستحق نہیں ہوسکتے۔ اور ان کے برعکس محنت مزدوری کرنے والے افراد کی ہمیشہ حوصلہ افزائی کرنے میں پیش پیش ہوتی ہیں۔ شہر شہر جا کر کپڑوں کا ایک ایک تھان اکٹھا کرنے والا کلاتھ ہاؤس کا مالک ہو، منیاری کی دکان کا محنت کش ہو ۔ جوتوں کی صورت میں اپنے فن کا سٹال لگائے بیٹھا کسی بوٹ ہاؤس کا مالک ہو یا ہاتھ کے ہنر سے ڈیکوریشن پیس اور فرنیچر بنانا جا نتا ہو۔ بیویاں ان کی اس محنت کا صلہ دینے کیلئے اور ان کے کسب حلال پر ایمان کو مضبوط کرنے کیلئے تعاون جاری رکھتی ہیں۔لیکن یہ مسائل تصوف مرد سمجھ جاتے تو ولی ہونے کا دعوی نہ کر دیتے۔
کسی زمانے میں لوگ مہمانوں کی مہمان نوازی کیلئے گھروں کے چراغ گل کر دیا کرتے تھے لیکن آج اگر بیویاں اس نفسا نفسی کے دور میں اپنے والدین یا بہن بھائیوں کو بلا کر مہمان نوازی کا اجر لینے کی کوشش کرتی ہے تو خواہ مخواہ خاوند اس کا بتنگڑ بنا لیتے ہیں ۔ بیویوں پر الزام لگانا تو کوئی مردوں سے سیکھے ۔
 دانتوں کی حفاظت خود نہیں کرتے اور بیوی اگر پیا ر کا اظہار اپنے انداز میں کرے تو دانتوں کو پہنچنے والے سارے نقصان کو بیوی کے ترازو میں ڈال دیں گے ، جو مرد ہلکا سا مساج بھی سہہ نہ پائے وہ مردوں کے نام پر دھبہ ہے ۔ ۔ بیویوں کو اپنے شوہر کی عزت کا اس قدر پاس ہوتا ہے کہ اپنے سہیلیوں کے سامنے کبھی چائے بنانے کا نہیں کہیں گی ہمیشہ خلوت میں درخواست کرتی ہے کہ ذرا چائے بنا لاؤ برتن میں خود ہی دھو لوں گی۔ عورتیں چونکہ انفرادیت پسند ہوتی اور غیر ضروری بحث سے بھی بجتی ہیں اسلئے خاوند کو سمجھانے کیلئے ہمیشہ منفرد انداز اپناتی ہیں۔لیکن اس انفرادیت کے چکر میں ان کی زبان میں تھوڑی بہت سختی آجائے تو اسے برداشت کرنا چاہیئے۔
 اچھا استاد ہمیشہ اس شاگرد کو ڈانٹا ہے جس سے اچھے مستقبل کی توقع ہو۔ اسلئے زبان اگر زیادہ دراز ہوجائیے تو گھر سے نکل کر کچھ دیر سڑک پر چہل قدمی کر لی جائے تو صحت کے لئے بھی اچھی اور گھر کے سکون کیلئے بھی ۔۔۔۔جاری ہے

میم سین

4 comments:

  1. اس مضمون میں بیوی کی کوئی خاص تعریف نہیں کی گئی ۔ جب سب سہارے ساتھ چھوڑ جائیں تو صرف ایک مضبوط سہارا باقی رہ جاتا ہے اور وہ بیوی کا سہارا ہے ۔ خاوند کی طبیعت مُضمحل ہو تو سب سے پہلے بیوی کو پتہ چلتا ہے اور وہ آسائش پہنچاتی ہے ۔ جب شوہر کا حوصلہ ٹوٹ رہا ہوتا ہے تو بیوی اُسے حوصلہ عطا کرتی ہے ۔ جب خاوند غلط راہ پر چلنے لگتا ہے تو بیوی اُس کی درست راستے کی طرف رہنمائی کرتی ہے ۔ از راہِ کرم مندرجہ ذیل آپشن فعال کر دیجئے
    Name/URL
    مِنجانب
    http://www.theajmals.com

    ReplyDelete
  2. وہ کیسے فعال کیا جا سکتا ہے؟؟؟؟

    ReplyDelete
  3. اپنے بلاگ میں جہاں ویو بلاگ لکھا ہے اُس کے بائیں طرف ایک اُلٹی مثلث ہو گی ۔ اس پر کلک کیجئے پھر نیچے چلے جایئے اور
    Settings
    پر کلک کیجئے ۔ پھر سیٹنگز کے نیچے
    Posts and Comments
    پر کلک کیجئے ۔ پھر جہاں لکھا ہے
    Who can comment ?
    اس کے سامنے لکھا ہے
    Any one

    http://www.theajmals.com
    اس کی بائیں طرف دائرے پر کلک کیجئے پھر داہنی طرف اوپر
    Save settings
    پر کلک کیجئے

    ReplyDelete