Wednesday, September 25, 2013

الیکٹرانک میڈیا اور سوشل میڈیا

جاوید ہاشمی نے توہین رسالت کے بارے میں انتہائی متنازعہ بیان دے دیا
سعودی شخص نے اپنی موت کی پشین گوئی کیسے کر دی؟شادی کی تقریب میں طوائفوں کا رقص
پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر کا جنسی سکینڈل کے بعد کرپشن کا سکینڈل منظر عام
فیس بک پر آپ بھی کسی وقت نشانہ بن سکتے ہیں، مگر کیسے؟
اداکارہ عینی کی پرائیویٹ تصاویر منظرعام پر آگئیں
فیشن شوز کی آڑ میں کیا ہورہا ہے؟
آفریدی کو عوام کا جھٹکا
غلط ویڈیو نے آگ لگا دی
بے حیائی پھیلانے پر نسٹ کی انتظامیہ کا قدم
فلاں صحافی کی فلاں نے بینڈ بجا دی
بے غیرت سیاستدانوں کی بے غیرتی کا ایک اور ثبوت
معاشرے کی حیوانیت کی ایک اور زندہ مثال
جب اینکر پرسن کو خادم اعلی کے گارڈ نے دھکے مارے
حکومت کا ایک اور مہنگائی بم گرانے کی تیاری

شتر بے مہارمیڈیا کے معاشرے پر مہلک اور مضر اثرات ڈالنے کے بعد شوشل میڈیا کی مقبولیت سے ایک امید قائم ہوگئی تھی کہ شوشل میڈیا غیر ملکی ثقافتی یلغار اور تمام اخلاقی حدوں کو عبور کرتا،شعائر اسلام اور ملکی اساس کو بالائے طاق رکھنے والے میڈیا کے اودھم کے سامنے ایک دیوار بن جائے گا۔غیرت اور حمیت کی کھڑی فصلوں کو روندنے والے میڈیا کو قوائد وضوابط سے آگاہ کرے گا۔دوسروں کی عفت اور تقدس کو پامال کرتے میڈیا کو اخلاقیات کے سبق سے آگاہ کرے گا۔اپنی انا کی تسکین اور آگے بڑھ جانے کی دوڑ میں معاشرے کی اقدار کو روندتے ،منفی رجحانات کو فروغ دیتے، اس میڈیا کے پھیلائے ہوئے زہر کا توڑ نکالے گا۔نفسیاتی الجھنوں کے بھنور میں پھنسے عوام کے دکھوں اور ذہنی ہیجان کا کوئی مداوا ہوگا۔حقیقت کی آبیاری کرتے کرتے قیاس، مبالغہ آرائی،الزام،سنسنی،جھوٹ، اور غیروں کی سازشوں کو بھی پال پوس کر جوان کرتے میڈیا کو اس کی اصل ذمہ داریوں سے آگاہ کرے گا۔لیکن ہوا کیا ہے؟ شوشل میڈیا بھی میڈیا کے نقش قدم پر چل پڑا ہے۔ ریٹنگ کی دور میں سنسنی پھیلاتے ہوئے سارے اصول اور ضابطے ختم ہوتے جارہیں۔کسی کی پگڑی اچھالنی ہو یا پھر کسی کی کردار کشی،کوئی بے یقینی کی فضا بنانی ہو یا پھر افوہیں پھیلانی ہوں، شوشل میڈیا پیش پیش ہے۔
وہی جھوٹ، وہی سنسنی، وہی مقبولیت حاصل کرنے کے منفی ہتھکنڈے۔کہاں کے اصول، کہاں کے ضابطے، کہاں کا یقین۔سب کچھ وہیں پر ہے 
وہی دھندلکے، وہی انتشار، وہی وہم، وہی دل آزاریاں، وہی تہمتیں، وہی نظام ۔
 اور ہم فقط تماشائی
میم سین

No comments:

Post a Comment