Tuesday, March 29, 2016

سیکولر امیج کی ضرورت


چلو ایک لمحے کیلئے، میں مان لیتا ہوں کہ ہمارا سب سے بڑا مسئلہ مذہب اور مذہبی تشخص ہے اور اس کا حل سیکولر پاکستان ہے۔چلو میں یہ بھی مان لیتا ہوں کہ ہمار ی آج تک کی ساری پستی اور گرانی کی ذمہ داری مدرسوں کے سر ہے۔ چلیں ایک بار اس مذہبی فیکٹر کو نکال کر بات کرتے ہیں۔
کیا سیکولر پاکستان ہمارے مسائل کا حل ہوگا? جب کہ انصاف کے حصول کیلئے دوھرے معیار قائم رہیں گے؟ 
کیا سیکولر پاکستان ہمارے مسائل کا حل ہوگا؟ جب کہ ہمارا تعلیمی نظام طبقاتی تفریق پر مبنی ہوگا؟
کیا سیکولر پاکستان ہمارے مسائل کا حل ہوگا؟ جب تک مساوات کا نعرہ سڑکوں پر وی آئی پی کلچر کے ٹائروں کے نیچے روندا جاتا رہے گا
کیا سیکولر پاکستان ہمارے مسائل کا حل ہوگا؟ اگر لاہور اور پشاور کے شہریوں میں فرق کیا جاتا رہے گا
کیا سیکولر پاکستان ہمارے مسائل کا حل ہوگا؟ جب تک ترقی کے معیار پل اور سڑکوں کی بجائے تعلیم اور صحت نہیں ہوجائیں گے
کیا سیکولر پاکستان ہمارے مسائل کا حل ہوگا؟ جب تک ہم تھانے کچہری کے غلام رکھے جائیں گے۔
کیا مذہب کو نکال کر جنوبی پنجاب کی محرومیاں کم ہوجائیں گی؟ 
کیا اندرون سندھ کی عوام کو جہالت کے اندھیروں سے نکالا جا سکے گا؟ 
کیا آب گم کے لوگوں کو ٹرین کے ڈبوں سے پانی چوری کرنے کی ضرورت باقی نہیں رہے گی؟ 
کیا تھر کے لوگوں اور جانوروں کے لیئے پینے کے پانی کے الگ الگ  تالاب میسر آجائیں گے؟ 
کیا ملوں اور فیکٹریوں میں مزدوروں کو اعلان شدہ حقوق میسر آجائیں گے؟
کیا زمیندار مزارعوں کو ان کی محنت، وقت پر ادا کرنا شروع کر دیں گے؟ 
اگر مذہبی تشخص ختم کرنے سے یہ سب کچھ نہیں ہونے والا تو پھرمان لیں کہ مسائل کے پیچھے عوامل وہ نہیں ہیں جن کی نشاندہی کی جارہی ہے
میم سین

No comments:

Post a Comment