Monday, November 16, 2015

بوکی


کل ایک بابا جی نے میرے پاس آکر بڑی لمبی تمہید باندھی

پتڑ!   کچھ عرصہ پہلے مجھے پیشاب کا مسئلہ ہوگیا تھا... رک رک کر آتا تھا اور بہت کم آتا تھا۔... میں تمہارے پاس بھی آیا تھا اور شہر بھر کے  ڈاکٹروں کو آزما کردیکھا ۔۔۔ مگر کوئی افاقہ نہیں ہوا۔۔۔۔۔ میرے بڑے بیٹے کا بیاہ کسووال ہوا ہے جب میری بیماری کا علم اس کے سسر کو ہوا تو اس نے مجھے فون کرکے کہا۔ فتح محمدا ۔اگر تجھے آرام نہیں آرھا تو میرے پاس آجا۔۔۔ ہمارے علاقے میں ایک بہت قابل حکیم ہے۔۔۔۔ مجھے تو پہلے ہی اندازہ ہوگیا تھا کہ میری بیماری کا علاج ڈاکٹروں کے بس کی بات نہیں ہے۔۔۔۔اس لئے اگلے روز ہی سراجے کے سسرال چلا گیا ۔۔حکیم نے نبض پکڑتے ہی کہا بابا جی تمہاری بوکی کام نہیں کر رہی۔۔۔ دو ہفتے کیلئے ایک سفوف استعمال کرنے کو دیا اور میں بھلا چنگا ہوگیا
چند لمحوں کیلئے میں بابا جی کی بات سن کر اپنے اوسان کھو بیٹھا تھا ۔جب کچھ حواس بحال ہوئے تو پوچھا بابا جی اب میرے پاس کیسے آنا ہوا؟
بابا جی جواب دیا
ذرا الٹراساؤنڈ کرکے بتاؤ میری بوکی اب ٹھیک کام کر رہی ہے؟
میم سین
(جو لوگ پنجابی سے واقف نہیں ہیں ان کیلئے عرض ہے کہ بوکی نلکے میں ایک پرزہ ہوتا ہے جو پانی کو اٹھا کر باہر پھینکتا ہے)

No comments:

Post a Comment