Tuesday, November 10, 2015

مشورہ


ملک وسیم صاحب بہت اچھے دوست ہیں ۔دلچسپ آدمی ہیں ۔دوستی نبھانا خوب جانتے ہیں ۔کہیں بھی کسی کی خوشی میں شرکت کرنا ہو یا پھر کہیں افسوس پر جانا ہو تو ہمیشہ ساتھ نبھاتے ہیں۔ یہ کل دوپہر کی بات ہے جب لوگ انہیں تقریباً بے ہوش حالت میں اٹھا کر میرے پاس کلینک پر لائے۔ معلوم ہوا کہ ایک جنازے پر گئے ہوئے تھے کہ شہد کی مکھیوں نے حملہ کر دیا۔ میں نے کچھ انجیکشن وغیرہ لگوائے ۔لگ بھگ ایک گھنٹے بعد اس قابل ہوئے کہ بات چیت کر سکتے۔ 
انہوں نے بتایا کہ جنازے کے بعد میں میت کے ساتھ قبرستان تک گیا ہوں۔ قبر پر مٹی ڈالنے کے بعد کسی نے اگربتیاں جلا کر کر قبرپر لگادیں ۔قبر کے بالکل اوپر درخت پر شہد کا چھتا لگا ہوا تھا۔ دھویں نے مکھیوں کو برانگیختہ کر دیا اور جنازے کے ساتھ آئے لوگوں پر حملہ کر دیا۔۔
میں نے ساری داستان سن کر بہت افسوس کا اظہار کیا اورکہا اگر آپ کو یاد ہو تو مرزا صاحب کے بیٹے کی شادی پر جب ایک شہد کی مکھی نے ہمیں تنگ کرنا شروع کیا تھا تو حاجی زکریا صاحب نے ایک مشورہ دیا تھا کہ جب بھی شہد کی مکھی حملہ کرے تو کبھی اس کی طرف ہاتھ سے اشارہ نہیں کرتے اور فوراً ساکت ہوجانا چاہیئے۔ مجھے لگتا ہے مکھیوں کے حملے کے وقت اس حفاظتی تدبیر عمل نہیں کیا۔ ملک صاحب نے روہانسی صورت بنا کر جواب دیا
میں نے تو عمل کیا تھا ۔ لیکن حاجی صاحب نے مشورہ صرف ہمیں دیا تھا ، شہد کی مکھیوں کو کچھ نہیں سمجھایا تھا
میم سین

No comments:

Post a Comment