Monday, November 9, 2015

ایک قصہ


..کل ایک بہت سبق آموز قصہ پڑھنے کو ملا

قاہرہ میں ایک بہت امیر شخص رہتا تھا۔ ایک دن دفتر میں بیٹھا تھا کہ اس کو پسینے آنا شروع ہوگئے اور سانس رکنا شروع ہوگیا۔ فوری طور پر ہسپتا ل لے جایا گیا ۔ ڈاکٹروں نے کچھ ٹسٹوں کے بعد انکشاف کیا کہ اس کی تو دل کی آدھی شریانیں بند ہیں۔ علاج کے بعد جب کچھ طبیعت سنبھل گئی تو اسے چند دن بعد کچھ مزید ٹسٹ کروانے کیلئے دوبارہ ہسپتال سے رجوع کرنے کیلئے کہا گیا۔ٹسٹوں سے دو دن پہلے اس امیر شخص کا ایک غریب علاقے سے گزر ہوا۔ اس نے ایک بوڑھی اماں کو دیکھا جو اپنے گھر کے باہر سوپ کا برتن لے کر گاہکوں کے انتظار میں بیٹھی تھی۔ اس امیر شخص کو بوڑھی اماں پر ترس آگیااور گاڑی روک کر اس نے بوڑھی اماں سے سوپ پیا اور یہی نہیں اپنے دفتر کے سارے عملے کیلئے بھی پیک کروا لیا۔ دو دن بعد جب وہ ہسپتال اپنے ٹسٹ کروانے گیا تو ڈاکٹراس کی نئی رپورٹیں دیکھ کر کافی پریشان ہوگئے۔ اس نے ڈاکٹروں کو پریشان دیکھا تو وجہ دریافت کی؟ ڈاکٹروں نے اسے بتایا کہ اس کی رپورٹیں بالکل ٹھیک آئی ہیں۔ لیکن ہماری میڈیکل سائنس یہ کہتی ہے کہ ایسا آپریشن کے بغیر ممکن نہیں ہے اور ہم اس بات پر حیرت زدہ ہیں کہ یہ کیسے ممکن ہوسکتا ہے؟ امیر آدمی کو بے اختیار بوڑھی عورت کا سوپ یاد آگیا
کل شام کچھ میرے ساتھ بھی ایسا ہی ماجرہ پیش آیا۔ ایک چھوٹے سے ریسٹورنٹ کے باہر سے گزر ہوا جس نے اپنے بیرونی دروازے پر نمایاں الفاظ سے لکھ رکھا تھا ۔ہر طرح کا سوپ دستیاب ہے۔ میں نے ریسٹورنٹ کے اندر جھانک کر دیکھا کوئی گاہک نظر نہیں آیا۔میں نیکی کے اسی جذبے سے سرشار جو فیس بک پر قاہرہ کے امیر شخص کا قصہ پڑھنے سے ملا تھا،ریسٹورنٹ کے اندر چلا گیا اور سوپ کا آرڈر دے دیا۔ جب میں نے نوٹ کیا کہ میرے سوپ پینے کے دوران وہاں کوئی اور گاہک نہیں آیا  ہےتو میں نے اپنے گھر والوں کیلئے بھی سوپ پیک کر وا لیا۔ 
صبح سے گلے میں اتنی سوزش آگئی ہے کہ آواز نہیں نکل رہی اور پورا جسم کسی پھوڑے کی طرح درد کر رھا ہے
میم سین

No comments:

Post a Comment