Sunday, June 9, 2013

سٹیفن ہانکنگ کو جنم کیوں نہیں دیا جا سکا ؟؟

وائس آف امریکہ کی اردو کی سائٹ پر چھپنے والے مضمون لڑکیوں کو لفنگے کیوں پسند ہیں پڑھ کر حیرت ہوئی ہے کہ اتنا بڑا راز یوں آشکار ہوگیا کہ آنسٹائن سے لیکر نیوٹن تک سب لوگ اخلاق باختہ والدین کی اولاد تھے۔ بلکہ یوں کہنا چاہیئے کہ سائنس کی ترقی میں سارا کردار ہی ان اخلاق سے عاری لوگوں کا ہے۔ اور سائنس کا سبجکٹ سیکسوئل ڈرئیو کے ناف سے نکلتا ہے لیکن پھر بھی دنیا میں کوئی بھونچال نہیں آیا۔ ویسے کیدو ہیرو تھا؟ یہ مجھے اس مضمون کو پڑھنے کے بعد علم ہوا ہے۔۔۔۔۔ مضمون نگار کے انداز بیاں اور اپنے ذاتی تجربات کو اجتماعی سوچ بنا کر جس طرح پیش کیا ہے کم از کم میں اس کے انداز تحریر کا مداح ضرور ہوگیا ہوں۔۔۔لیکن کچھ نشنہ لب سوال ایسے ضرور ہیں کہ جن کا جواب جاننے کا خواہاں ہوں۔اگر مصنف کی جانب سے کوئی دینا چاہے تو جی آیاں نوں۔۔۔۔۔ان رومانوی داستانوں کے مصنف خواتین ہیں یا مرد۔۔۔۔ اگر سارے کے سارے یا ایک آدھ کو چھوڑ کر سارے مصنف مرد نکلیں تو اس جنسی حبس کے پیچھے مرد کی خواہشیں انگڑایاں لیتی نظر آئیں گی یا کسی عورت کی شہوانی سوچ کا بد مست گھوڑا؟ عورت کی جنسی خواہشوں کو بے لگام کرنے کے پیچھے کوئی عورت کا ذہن کارفرما ہوتا تو اس مضمون کی افادیت کا اندازہ لگایا جا سکتا تھا لیکن یہاں تو مرد کی روایتی فینٹسی کارفرما ہے۔ جس کے ذریئے اور وہ اپنی نفسانی خواہشات کو پورا کرنا چاہتا ہے۔ انسانی سوچ اور رویوں کا انداز رشتوں کے ساتھ بدل جاتا ہے۔ جیسے مرد کا اپنی ماں اور بہن کے ساتھ رویہ وہ نہیں ہوگا جو بیوی یا کسی دوسری عورت کے بارے میں ہوگا۔ اسی طرح گھر سے بھاگ کر شادی کرنے والے کو کسی افسانے میں ڈھالا جائے تو لڑکی کے والدین، رشتہ دار، محلے دار، لڑکے والے، شہر کے لوگ سب الگ الگ انداز سے اس کو بیان کریں گے۔ اگر عورت کی سیکسوئل ڈرائیو کا تعلق ان رومانوی داستانوں اور ہالی وڈ کی فلموں کے ساتھ جوڑا جائے تو پھر یوں لگے گا کہ عورت کو کسی بھی مرد سے دلچسپی نہیں وہ صرف دوسری عورت کے ساتھ اپنی جنسی خواہشات کو پورا کرنے میں زیادہ دلچسپی رکھتی ہے۔۔ جس کی ایک واضح مثال چند دن پہلے فرانس کے فلمی میلے میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے والی فلم ہے۔ جو دو عورتوں کے درمیان محبت پر مبنی ہے۔ کیا فلمیں معاشرے کی عکاس نہیں ہوتیں ہیں؟؟؟؟؟؟؟۔۔۔۔۔ اگر کسی کو فرائیڈ کے نظریات نے متاثر کیا ہے تو وہ ایک بار اس کی ذاتی زندگی کے بارے میں ضرور پڑھ لے۔ ایک ذہنی مریض کے تجربات کو کہاں تک اپنی عملی زندگی میں استعمال کرسکتے ہیں؟؟؟ ویسے پاکستان میں سیکسوئل ڈرائیو کے پیچھے بھاگنے والی خواتین پاکستانی تاریخ میں کافی مقدار میں نظر آتی ہیں۔کئی ایک نے تو ملکی سیاست پر گہرے اثرات بھی چھوڑے ہیں اور آجکل بھی ایسی خواتین کافی مل جائیں گی۔۔۔ لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ ابھی تک کسی آئن سٹائن یا نیوٹن یا سٹیفن ہاکنگ کو جنم کیوں نہیں دیا جا سکا؟؟؟؟
میم سین

No comments:

Post a Comment