Friday, June 14, 2013

نمی کا احساس

ہم کتنے ہی شکر گزار بندے کیوں نہ بن جائیں لیکن کچھ نعمتوں کی طرف شائد ہمارا دھیان ہی نہیں جاتا ۔کچھ انمول تحفے زندگی میں ایسے ہیں جن کا مول ہمیں معلوم ہی نہیں ہے۔اللہ تعالی نے نے انسانی دل اور ذہن بھی کیا عجیب چیز بنائی ہے۔ غموں کے پہاڑ ٹوٹ پڑیں یا پریشانیوں کے انبار لگ جائیں۔ دکھوں کی ایک طویل کہانی لکھی گئی ہو یا پھر آہوں اور آنسوؤں کی ایک لمبی داستاں کا ساتھ ہو۔ لیکن جونہی غم والم کے گھپ حبس زدہ موسموں پر خوشیاں بارش کی پہلی بوندوں کی صورت میں برسنا شروع ہوئیں۔ سب غم مٹنے لگتے ہیں اور سب زخم بھرنے لگتے ہیں۔رات بھر آپ دانت کے درد میں کڑاھتے رہے ہوں لیکن ایک گولی درد کی کھانے کے بعد سارا کرب ذہن سے نکل جاتا ہے۔ سارا دن بخار میں تڑپ کر گزار دیں جونہی اس سے نجات پائی تو سب غم دور ہوگئے۔ماں باپ سے زیادہ عزیز رشتے شائد دنیاا میں کوئی نہیں ہوتا۔لیکن ان کی اس دنیا سے رخصتی کا رنج و الم کچھ دنوں بعد ہمارے معمولات کو پریشان نہیں کر تا۔ یہ وقت کا پہیہ بھی عجب چیز ہے۔ سب غموں اور پریشانیوں کو اپنے ساتھ یوں بہا کر لے جاتا ہے کہ احساسات چند بوندوں کی نمی سمیٹ کر گرم تپتی لو سے جل جانے والے پیڑ کی نئی کونپلوں کی طرح تروتازہ اور شاداب ہوجاتے ہیں۔
میم۔سین

No comments:

Post a Comment