Sunday, June 9, 2013

رات کی بات

کل جب بچوں کے کپڑے خرید ے کے بعد بل ادا کر ے کاء ٹر پر پہ چا ہوں تو ایک صاحب پہلے سے کھڑے تھے۔ ساڑھے چھ ہزار کا بل ب ا اور ادا کر ے سے پہلے کہ ے لگے کوئی رعائیت؟ کاء ٹر پر کھڑے شخص کے یہ کہ ے پر کہ سر ہمارے ریٹ فکس ہوتے ہیں اس شخص ے بل ادا کیا اور دکا سے باہر کل گیا۔ میں اپ ا بل ادا کر کے باہر کلا ہوں تو وہی شخص ایک ازارب د بیچ ے والے شخص کے ساتھ بحث کر رہا تھا۔ آزارب د بیچ ے والا ایک سوپچاس کی بجائے ایک سو چالیس روپے پر اپ ا مال بیچ ے پر تیار ہوگیا لیک وہ شخص ابھی بھی مزید قیمت کم کر ے پر اصرار کر رہا تھا۔ جب بات ہ ب ی تو ایک سو چالیس روپے ادا کرتے ہوئے بولا بہت لوٹتے ہو۔کچھ خدا خوفی کیا کرو۔۔۔۔ اور میں کچھ دیر سوچوں میں گم رہا۔۔۔۔ ائیکی یا ٹامی ہل فگر والے فیکٹری سے پا چ ڈالر میں ایک ٹی شرٹ تیار کروا کر اسے سو روپے میں بیچیں تو ا سے قیمت میں رعائیت لیتے ہوئے ہمیں شرم آتی ہے۔۔۔۔۔۔ پچیس ہزار کا فرج خرید ے کے بعد ریڑھی والے کو سو کی بجائے ڈیڑھ سو دی ے میں تامل کا اظہار کریں گے۔۔۔ پچاس لاکھ مکا کی تعمیر پر لگا ے کے بعد ایک د مزدور لگا کر گلی صاف کروا ے میں ہماری جا جاتی ہے۔۔۔۔ اس سوچ کو کیا کہیں گے؟؟؟؟ فسیات کی یہ کو سی بیماری ہے جو ہمیں اجتماعی طور پر لاحق ہو چکی ہے؟؟؟؟
میم سین

No comments:

Post a Comment