Wednesday, November 20, 2013

مشورہ


دوسری شادی کے خواہش مند افراد کی طرف سے میری چند دن پہلے کی تحریر پر سخت ردعمل سامنے آیا ہے اور فرمائش کی ہے کہ تصویر کا دوسرا رخ بھی پیش کیا جائے۔

حالانکہ میرے مشاہدے میں آیا ہے کہ جو لوگ پہلی شادی کرکے پچھتاتے ہیں ،وہ دوسری شادی کے بعد بھی پچھتاتے ہیں۔ لیکن پھر بھی لوگ دوسروں کے پچھتاووں سے کچھ سیکھنے پرآمادہ دکھائی نہیں دیتے ہیں۔ پہلی شادی ہمیشہ غلطی کا نتیجہ ہوتا ہے۔ جلدبازی یا تجربے کی کمی کی وجہ سے۔ لیکن دوسری شادی کے پیچھے عموما دنیا سے بیزاری ہوتی ہے لیکن خودکشی کا حوصلہ نہیں ہوتا۔
بحرحال بقول ایک شادی شدہ بزرگ کے، جو اقبال سے ہم کلامی چاہے، ارسطو اور افلاطون کے خیالات کی برابری چاہے، کنفیوسش سے گفتگو چاہے، اسے دوسری تو کیا تیسری شادی کے بھی خواب دیکھنے چاہیئں۔ اقبال کے کچھ بہی خواہوں کے نذدیک اقبال کی ذہنی اور فکری بلندی کا آغاز ہی تیسری شادی کے بعد ہواتھا۔
اس لئے تصویر کے دوسرے رخ کے بارے میں توشائد میں کچھ نہیں جانتا ۔ لیکن ایک صاحب کو جانتا ہوں جنہوں نے حال ہی میں دوسری شادی کی ہے۔ ایک آسودہ گھرانے سے تعلق ہے۔ اپنی کسی کلاس فیلو کے ساتھ شادی کے خواہش مند تھے لیکن والد صاحب کی مرضی کے سامنے اپنے ایک دوست کی بیٹی کے حق میں دستبردارہونا پڑا۔ اور شادی کے ایک آدھ سال بعد ہی گھر میں توتو اور میں میں کی گردان کا آغاز ہوگیا۔
لیکن جب بچوں کی پیدائش کے بعد بیوی کے قدم گھر میں مضبوط ہو گئے تو بات بیلن کے استعمال تک پہنچنے لگی اور یوں یہ صاحب مایوسی کے عالم میں گھر سے دور دور رہنے لگے۔
شادی اور اس جھک جھک کو کوئی دس سال گزر گئے تھے کہ اچانک ان صاحب کی مزاج میں حیرت انگیز تبدیلی رونما ہوئی اور اس مرد درویش نے گھر میں بیوی کی حکومت تسلیم کرتے ہوئے بیوی کی تعریف میں قلابے ملانا شروع کردیئے، بات بہ بات بیوی کیلئے تعریفی کلمات۔ کبھی کھانے پر انگلیاں چاٹ رہے ہیں تو کبھی ان کے لباس کے بارے میں قصیدے تراشے جارہے ہیں۔ اور کبھی بیوی کے سگھڑاپے کی شان بیان کی جارہی ہے تو کبھی بچوں کی تربیت کے حوالے سے مثالی ماں کا درجہ دیا جارہا ہے۔ 
بیوی بیچاری پہلے تو انگشت بدنداں سخت پریشان ہوئی لیکن جلد ہی خاوند کی چکنی چوپڑی باتوں کے دامن میں آگئی اور خاوند کا کمال بھولپن سے خیال رکھنا شروع کردیا۔
لگ بھگ دو ماہ بعد جب بیوی کے سارے شکوک وشہبات تحلیل ہوچکے تھے، ایک روز وہ صاحب گھر تشریف لائے تو کافی خوش دکھائی دے رہے تھے اور بہترین لباس زیب تن کیا ہوا تھا۔ آتے ہی بیوی کو آگاہ کیا میں نے صفیہ خاتون کے ساتھ ان کے گھر والوں کی رضامندی سے عقد ثانی کرلیا ہے
میم سین

No comments:

Post a Comment