Thursday, January 15, 2015

ایک تجویز

اقبال مسیح ایک عرصے سے ہمارے ساتھ ہے۔کلینک کی صفائی کیلئے اس سے عمدہ بندہ پچھلے دس سال سے نہیں مل سکا۔ لیکن ایک  ذمہ دار  جمعہ دار ہونا اس کی خوبی نہیں ہے۔ بلکہ اصل کمال یہ کہ پیسے دے کر اس سے کوئی بھی کام کروا لو۔دیواروں پر سفیدی   کی ضرورت ہے تو سفیدی اور برش لئے کھڑا ہوگا۔ کہیں کوئی پلستر اکھڑا ہوا ہے تو وہ بھی جیسے تیسے لگا لیتا  ہے۔اگرکہیں کوئی بجلی کا سوچ خراب ہو، وہاں بھی اپنا اٹکل پچو  استعمال کر لیتا ہے۔ کیاریوں میں گوڈی کی ضرورت ہے تو کھڑپا ہاتھ میں ہوگا ۔ یا پھر گملوں کیلئے تازہ مٹی کی ضرورت ہے تو نا صرف مٹی ،بھل اور گوبر کااہتمام کرے گا بلکہ ان کو مکس کے گملوں میں بھر بھی دے گا۔۔ پودوں کی کٹائی کرنا ہو تو بھی انکار نہیں ۔ پرانی اینٹیں چاہیئے ہوں تو وہ بھی ڈھونڈ کر لا دے گا۔ پرانا لوہا یا فالتو سامان بیچنا ہو تو بھی اس کی خدمات حاضر ہیں۔ایک دن ہم لوگ نماز پڑھنے لگے تو میں اور میرا ایک دوست کافی دیر سے صف پر کھڑے اس انتظار میں تھے کہ کوئی تیسرا بندہ شامل ہوجائے تو جماعت شروع کریں۔ تو میرے دوست نے شرارت سے کہا۔بالے کو پچاس روپے دیتے ہیں تاکہ ہماری صف تومکمل جائے گی۔
پچھلے چند سالوں میں ایک بات تو واضح ہوگئی کہ کہ ہمارا میڈیا کسی کا ایجنٹ نہیں ہے۔ نہ ہی ان کے پیچھے کوئی بیرونی ہاتھ ہے۔ہمارے میڈیا کا کوئی ایجنڈہ نہیں ہے کوئی مقصد یا اصول بھی نہیں ہے۔اور یہ جو صیہونی سازشوں والی تھیوریاں ہیں وہ بھی غلط ثابت چکی ہیں۔ ہمارا میڈیا صرف پیسے پر چلتا ہے ۔اس کا قبلہ صرف پیسہ ہے۔پیسہ دے کرآپ کسی بھی مظلوم کو ظالم اور ظالم کو مظلوم بنا سکتے ہیں۔ تعلیمی نظام پر قدغن لگا سکتے ہیں۔اپنے ملک کے قوانین کو مشکوک بنا سکتے ہیں۔ کسی ادارے کا استحصال کر سکتے ہیں۔ پیسے لے کر ہیرو بنا سکتے ہیں۔صحیح کو غلط یا غلط کو صحیح قرار دے سکتے ہیں۔ پیسے دے کر کسی کو حقوق دلوا بھی سکتے ہیں اور کسی سے چھین بھی سکتے ہیں۔جب چاہے یہ میڈیا پورے ملک کو یرغمال بنا سکتا ہے۔ جب میڈیا اتنا مضبوط ہوچکا ہے اور اتنا آسانی سے دوسروں کے کام آسکتا ہے تو کیوں نہ ہم سب مل کر پیسے اکھٹے کریں اور شریعت کے نفاذ کیلئے ان سے کام لے لیں۔لے بھائی جتنے پیسے تم روشن خیالی کے فروغ کیلئے لیتے ہو ہم اس سے دگنے دیتے ہیں کچھ قرآن وسنت کے حق میں بھی ایک کمپین چلا دو
میم سین 

No comments:

Post a Comment