Sunday, January 25, 2015

بلاوہ

کبھی کبھی میں سوچتا ہوں کہ شائد زندگی اتنی مختصر بھی نہیں ہے کہ آرزوؤں اورامنگوں کیلئے جستجو نہ کی جائے۔ تمناؤں اور خواہشوں کی تلاش کی پر مسرت کیفیتوں کا تعاقب نہ کیا جائے۔لیکن زندگی جب اپنی تمام تر نزاکتوں ، راحتوں اور پرکشش ولولوں کے باوجود میرے سامنے ڈگمگاتی، لڑکھڑاتی میری بے چارگی کا تمسخر اڑاتی نظر آتی ہے تومیں اس کے سامنے اپنی بے بسی  اوردنیا سے بیزاری کا اعتراف کرنے پر مجبور ہوجاتا ہوں۔
یہ کل شام کی بات ہے جب بابا صدیق میرے پاس آیا تھا۔ اس نے بتایا کہ ایک ماہ پہلے فیصل آباد کے ایک ڈاکٹرسے چیک اپ کروایا تھا اس نے میرے گھٹنوں میں انجکشن لگائے تھے اور ایک ماہ بعد دوبارہ آنے کو کہا تھا ۔ میری گھٹنوں کی تکلیف پہلے سے بہت بہتر ہے۔لیکن سردی اور دھند کی وجہ سے سفر کرنا میرے لئے ممکن نہیں ہے۔ کسی نے مجھے بتایا ہے کہ آپ بھی انجکشن لگاتے ہیں ۔ میں نے ڈسپنسر کو بلا کر انتظام کرنے کو کہا اور انجکشن لگوا کر بابا صدیق دوبارہ میرے کمرے میں آیا اور کہنے لگا ۔ میں آپ کیلئے گنے بھیجوں گا۔میرے کھیت کےبہت میٹھے او رس دار بھی ہیں اور نرم بھی ۔ایک نئی نسل کاشت کی تھی اس دفعہ۔ میں نے مسکرا کر کہا میں انتظار کروں گا۔

لیکن آج صبح بابا صدیق کے گاؤں کا ایک مریض میرے پاس آیا  اور جب اس نے مجھے بابا جی کی موت کی خبر سنائی تو میں چند لمحوں کیلئے سناٹے میں آگیا ۔ اس نے بتایا کہ جب بابا جی آپ سے انجکشن لگوا کر گاؤں کے قریب پہنچے تھے تو رکشہ الٹ گیا ۔اور سڑک سے سر ٹکرنے کی وجہ سے موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے۔
میم سین

1 comment:

  1. اچھا ھے، لیکن اسکا ءنوان بدلا جا سکتا ھے، جیسے۔ ۔ " درد سے نجات" ، گنے کا انتظار" ، "بلاوہ" ، "زندگئ کا سفر"، وغیرہ وغیرہ۔

    ReplyDelete