Tuesday, October 22, 2019

آئنہ نما...ایک تاثر


  
بہت عرصے بعد افسانوں پر مشتمل کتاب پڑھی اور دو نششتوں میں مکمل بھی کرلی..ایک عرصے سے فکشن چھوڑ کر دوسرے موضوعات پر اپنا ٹھکانہ بنا چکا ہوں..اس کی وجہ منٹو ، پریم چند، غلام عباس، کرشن چندر، اور چند دوسرے لوگوں نے اپنے زمانے میں افسانہ پر اتنی گہری چھاپ ڈال دی کہ آنے والاہر افسانہ نگار ان سے متاثر نظر آتا ہے. یا پھر ان کی بھی مجبوری ہے کہ قاری بھی افسانے کے معیار کو انہی افسانہ نگاروں کے اسلوب اور موضوعات پر جانچتا ہے...ایسے ہی ڈائجسٹوں کی سلسلہ وار کہانیوں نے ناول کی جگہ سنبھال لی ہے..
ظفر عمران کے افسانوں کا مجموعہ ملا تو لگ رھا تھا کہ یہ بھی اسی چھاپ کا تاثر لیئے ہونگے....اور کسی حد تک اس چھاپ کا احساس بھی ہوا لیکن ساتھ ساتھ ایک نیا پن بھی دیکھنے کو ملا...ظفر عمران سے مجھے بہت سے نظریاتی اختلاف ہیں لیکن اس کا انداز تحریر مجھے جکڑ لیتا ہے...اس کی سوشل میڈیا پر تحریروں سے اس کی شخصیت ایک لابالی پن اوڑھے نظر آتی ہےاور لاپرواہ مجسم ذہن میں ابھرتا ہے ...شائد مستقل.مزاج بھی نہیں ہے..لیکن اس کی سوچ، مشاپدہ اور تجربات کا کینوس بہت وسیع ہے.جس میں یقینا گہرے مطالعے کا بھی ہاتھ ہوگا.اور لکھنے کے ہنر میں ناصرف ایک انفرادیت کا حامل ہے بلکہ میرے لیئے ایک استاد کا درجہ رکھتا ہے...
اگرچہ زیادہ تر افسانوں میں مجھے وہی موضوعات نظر آئے جو ہمارے کلاسک افسانوں میں نظر آتے ہیں ..لیکن ایک فرق کے ساتھ ...وہ ہے، عمران کا ایک مخصوص طرز تحریر... اس کے قلم کی روانی ...اور ہر تحریر سے جڑا ایک بے ساختہ پن....دلچسپ مکالمے ... موضوع پر مضبوط گرفت...اور ہر تحریر گہرے مشاہدے کا آئنہ ہے
کوئی معنی نہیں محبت کے، گزیدہ، اس نے سوچا،کرشن چندر سے بڑا ادیب، میں ظفر عمران خود نظر آیا..جھیل بنجوسہ کی تتلیاں میری نظر میں سب سے بہترین افسانہ ہے کیونکہ اس میں ایک نیا پن ہےاور نئے دور کا احساس دلاتا ہے.....
جہاں زیادہ تر افسانے اوپن اینڈ کے ساتھ ایک بھرپور تاثر چھوڑ رہے وہاں فرقہ امید پرستوں کا، محض خانہ پوری کرتا نظر آتا پے...
گھنٹی والی ڈاچی، اور فریب کار بانسری، ایک پاکیزہ سے گنہگار لڑکی اور کال گرل کی کہانی اور من کا پاپی اور عشق ممنوع کے موضوعات میں ایسا کچھ نیا نہیں ہے لیکن کہانی اور مکالموں پر کنٹرول بہت مضبوط ہے...
کتاب مکمل کرنے کے بعد ایک جملے میں اپنا تاثر لکھوں تو یہ ہوگا..
ظفر کو سنجیدگی اور باقائدگی سے افسانہ لکھنا چاہیئے.......

کیونکہ اس کے اندر ایک حقیقی افسانہ نگار زندہ ہے جو افسانہ کے ہنر کے پیچ و خم سے خوب واقف ہے..

No comments:

Post a Comment