Tuesday, October 22, 2019

کچھ شاہی حمام کے بارے میں


...

دھلی گیٹ سے داخل ہوں تو کوتوالی تک کی سڑک کو شاہی گزرگاہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے کیونکہ یہ راستہ بہت سے بادشاہوں کے زیراستعمال رھا ہے۔ یہ راستہ کس قدر اہم تھا اس کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ جب شاہجاں نے لاہور شہر میں پہلی بڑی مسجد کی خواہش کا اظہار کیا تو اس وقت کے گورنر وزیر خان نے اس سڑک کا انتخاب کیا۔

مسجد کے انتظام کے اخراجات کو پورا کرنے کیلئے شہر کے داخلی مقام پرہی حمام قائم کئے گئے۔ جن کو شاہی حمام کا نام دیا گیا لیکن حقیقت میں یہ صرف شاہی استعمال کیلئے مختص نہیں تھے بلکہ عام لوگ بھی اس سے مستفید ہوتے تھے۔دروازے کے ساتھ حمام بنانے کی وجہ مسافروں کو شہر میں داخل ہوکر تروتازہ ہونے کا موقع دینا تھا۔حمام کے ساتھ ایک سرائے بھی تعمیر کی گئی تھی لیکن اس کے آثار اب کہیں نظر نہیں آتے۔

شاہی حمام محض سادہ حمام نہیں تھے بلکہ بھٹیوں کے انوکھے نظام، پانی کی پیچیدہ گزرگاہوں،گرمی کو محفوظ کرنے والی اینٹوں ، بھاپ کے انتظام، پانی کے فواروں پر مشتمل قدیم انجینئرنگ کا حیرت انگیز کارنامہ تھے۔

اگرچہ عدم توجہی اور غفلت کی وجہ سے حمام اپنی اصلی حالت میں موجود نہیں رہے ہیں ۔پہلے سکھوں نے اس کو نقصان پہنچایا ، پھر انگریزوں نے من مانی تبدیلیاں کیں۔ اور رہی سہی کسر ہمارے ارباب اختیار نے یہاں ایک سکول کھول کر اور شادی حال قائم کرکے کر دی۔ لیکن 2012میں ناروے کی مدد سے آثار کو کافی حد تک محفوظ کرلیا گیا ہے۔شاہی حمام کی بحالی کے دوران ایک حیرت انگیز دریافت مغلیہ عہد کے زیر زمین نکاسی آب کے اصل نظام کا پتا چلنا تھا۔
میم.سین

No comments:

Post a Comment