Tuesday, October 22, 2019

ہرن مینار کی کہانی۔۔


۔

دھلی کے پرانے قلعے میں ایک عمارت شیر مندل کے نام سے موجود ہے۔یہ عمارت بابر بادشاہ نے بنوائی تھی ۔جسے ایک رصد گاہ اور لائبریری کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ آٹھ کونوں والی دومنزلہ عمارت کے اندر سیڑھیاں تھیں۔اور چھت پر چھ کونوں والا چھتری نماگنبد۔۔بابر نے تو اس عمارت کو کچھ خاص استعمال نہیں کیا لیکن ہمایوں کو ستاروں کے ساتھ خاص دلچسپی تھی اور ایک دن اسی عمارت سے نیچے اتر رھا تھا تو سیڑھیوں سے پائوں پھسلا اور نیچے گر گیا۔ دو دن زخمی رہنے کے بعد چل بسا۔ ہندستان میں مغلیہ حکومت کا یہ ایک نازک دور تھا۔ ہمایوں کی حکومت ابھی مستحکم نہیں تھی۔ ولی عہد اکبر ایک تو ابھی کم سن تھا ۔دوسرا ہمایوں کی وفات کے وقت دھلی سے بہت دور دریائے ستلج کے کنارے ڈیڑے ڈالے ہوئے تھے ۔ ہمایوں کی وفات کو کئی دن تک خفیہ رکھا گیا۔بیرم خان نے جیسے تیسے اکبر کو دھلی پہنچا کر اس کی تخت نشینی کا اعلان کرکے ملک کی بھاگ دوڑ اپنے ہاتھوں میں سنبھال لی۔ اور یوں اگلی چند صدیوں کیلئے مغل ہندستان میں پائوں جمانے میں کامیاب ہوگئے

جس وقت میں ہرن مینار کے سامنے کھڑا ہوا تو میری نظروں کے سامنے شیر مندل کی عمارت آگئی ۔ اس کا نقشہ ہوبہو اس کی نقل ہے ۔ جہانگیر بادشاہ نے شکار کیلئے اس جگہ کو مختص کررکھا تھا۔ پانی کا ایک بڑا سا تالاب تھا جہاں سے پانی پینے کیلئے آنے والے جانوروں کا شکار کیا جاتا۔ بادشاہ کا ایک چہیتا ہرن تھا، ہنس راج۔باشاہ کو بہت عزیز تھا ۔اس ہرن کی ایک خوبی یہ بھی تھی کہ وہ دوسرے جانوروں کو ورغلا کر پانے پینے کیلئے اس تالاب پر لاتا تھا۔ اور یوں یہ جگہ شکار کرنے والوں کیلئے جنت بن چکا تھا۔ایک دن شکار کے دوران جہانگیر کا تیر اس ہرن کو جالگا اور ہرن بے بسی میں جہانگیر کے پاس آیا اور قدموں میں جان دے دی۔ جہانگیر بادشاہ کو اس کے مرنے کا اتنا دکھ ہوا کہ اس نے اس کا علامتی مزار ایک مینار کی شکل میں بنا ڈالا ۔شاہجاں نے یہاں آٹھ کونوں والی عمارت بنوا کر اس کے گرد پانی کا خوبصورت تالاب بنوایا اور اس جگہ کو ایک تفریح گاہ کی شکل دے ڈالی۔

موٹر وے سے ہرن مینار تک پہنچنے کیلئے ہرن مینار انٹرچینج موجود ہے ۔ خوبصورت یادگار کی بحالی پر کافی محنت کی گئی ہے ۔اس کی صفائی ستھرائی اور باغیچوں کی ٖحفاظت دیکھ کرخوشی کا احساس ہوتا ہے

میم سین

No comments:

Post a Comment