Tuesday, October 22, 2019

آوارہ گرد کی ڈائری.. وادی سون کا طلسماتی حسن‎.





شفیق الرحمن کی نیلی جھیل کا طلسم اور ایلس ان ونڈر لینڈ کی کہانی کا اثر میرے اوپر کچھ ایسا طاری ہوا تھا کہ آج بھی اس سے جان نہیں چھڑا پایا ہوں..ان دیکھے راستے، تلاش کی نئی منزلیں اور ایک ان دیکھی دنیا کا تعاقب ..میرے لیئے جھیل اور جھیل کے دوسرے کنارے آباد دنیا کا تجسس زندگی میں ہنگامہ پبا رکھنے کیلئے کافی ہے..
اور یہی تجسس مجھے متحرک رکھتا ہے.اپنی بساط میں رہتے ہوئے..کچھ نہ کچھ کر گزرنے کیلئے اور کچھ نہ کچھ تلاش کرنے کیلئے..اور اس حس کو آباد رکھنے میں مرید خاص ابوزر کاٹھیہ کا ساتھ ایک نعمت غیر متبرکہ سے کم نہیں..جو آوارہ گردی کے ہر قدم پر اپنا قدم.ساتھ ملاکر رکھتا ہے..اور ہر ناممکن کو ممکن بنانے کیلئے تیار رہتا ہے..
مجھے اپنی خوش بختی کا احساس اس دن بہت شدت سے ہوا جس دن پہلی بار وادی سون کے سفر پر نکلا تھا..قدرت نے ہمیں نظاروں سے بھری ایک وادی کی نعمت دے رکھی ہے جہاں تک رسائی بھی بہت مشکل نہیں ہے.خوشاب کے ایک قصبے پدھراڑ سے سکیسر کی پہاڑی کے درمیان جو وادی پھیلی ہوئی ہے اس کا نام وادی سون ہے۔ جو کوئی سات سو اسی مربع کلومیٹر کے لگ بھگ رقبہ پرپھیلی ہوئی ہے .......
.کہیں پہاڑیاں دعوت نطارہ دے رہی ہیں تو کہیں سبزے سے ڈھکے وسیع میدان آپ کو اپنی طرف کھینچ رہے ہیں..کہیں ایریزونا ریاست جیسی سرخ مٹی کا سحر اپ کو اپنی گرفت میں لیتا ہے تو کہیں پھولوں سے بھرے ڈھلوان آپ پر طلسم طاری کرتے نظر آتے ہیں..بارشوں کے بعد ہونے والی لینڈ سلائیڈنگ سے بننے والے پر پیچ راستے اور جا بجا بکھرے چشموں کے نظارے...کہیں اترائی اور کہیں چڑھائی..اور فطرت کے بنائے قدرتی ٹریکس ..قدرتی پانی کے چھوٹے چھوٹے تالاب اور پرندوں کی آماجگاہیں ..جھیلیں اور جھیل کے پانیوں کے نظارے ...دنیا بھر سے آئے مہمان پرندے اور ان پرندوں کی سرگوشیاں..
وادی سون اپنے قدرتی نظاروں کیلئے تو مشہور ہے ہی لیکن تاریخی حوالوں سے بھی بہت اہم ہے..اور صدیوں کی تاریخ اپنے اندر سموئے ہوئے ہے..بدھ مت سے لیکر ہندو.مت، سکھوں سے لیکر مسلمانوں تک، ہر مذہب کے تاریخ میں لپٹے نشانات جا بجا ملتے ہیں..
وادی کے زیادہ تر حصوں کا موسم میدانی علاقوں سے بہت مختلف نہیں ہے اس لیئے گرمیوں میں یہاں کی اکثر جگہوں کی سیر کیلئے موسم مناسب نہیں ہے..لیکن ستمبر سے لیکر مارچ تک سیر کیلئے جب بھی وقت میسر ہو تو ایک بار وادی کو ضرور نکلنا چاہیئے..جو ایک بار وادی کے نظاروں کو دیکھ آیا وہ ہمیشہ وادی کے عشق میں مبتلا ہوجائے گا .
میرا دعوی ہے...وہ کسی سرخ چٹان کے سائے میں یا کسی سرسبز جھاڑیوں کے میدان کی کسی کونے میں ہمیشہ خود کو قید پائے گا..
میم سین

No comments:

Post a Comment