Tuesday, October 22, 2019

کھبیکی جھیل اور ہمارے مزاج کا نوحہ




پچھلے سال کی بات ہے علامہ اقبال میڈیکل کالج جانے کا اتفاق ہوا.پرانی یادوں کو دھرانے کیلئے کچھ دیر کینٹین جا بیٹھے...کچھ عرصہ پہلے کالج کینٹین وغیرہ اوول والی سائیڈ پر منتقل کر دی گئی تھیں..
اب ہوتا یہ ہے کہ سٹوڈنٹس کھانے پینے کا سامان لیکر اوول میں جاکر بیٹھ جاتے ہیں اور اس کے بعد اس گرائونڈ کو ڈسٹ بین سمجھ کر گند وہیں چھوڑ کر اپنی کلاسوں کا رخ کرتے ہیں.
گرائونڈ میں جابجا بکھرے شاپر، چپس کے خالی پیکٹ، جوس کے خالی ڈبے ، اور بوتلوں کے ڈھیر دیکھ کر سوچ میں پڑ گیا کہ اگر معاشرے کے سب سے زیادہ باشعور اور پڑھے لکھے طبقے کا یہ عالم ہے تو کس امید پر دوسرے لوگوں سے توقع رکھوں کہ وہ اپنی ذمہداری کا احساس کریں گے..
لاہور اسلام آباد موٹر وے کا جس دن افتتاح ہوا تھا اس دن کلرکہار جانے کا اتفاق ہوا..جس کمپنی نے سڑک کنارے لائٹس انسٹال کی تھیں.انہوں نے اپنے ملازمین کیلئے پکنک کا اہتمام کلرکہار جھیل کے کنارے کیا تھا.ہمارے ایک دوست کمپنی میں اچھے عہدے پر فائز تھے. اس نے ہم دوستوں کو بھی مدعو کرلیا تھا..قدرتی پن نے علاقے کی خوبصورتی کو ایک حسین رنگ بخشا ہوا تھا جس نے پہلی ہی نظر میں بہت متاثر کیا..رات کو جھیل کنارے بون فائر کا اہتمام کیا گیا.پکنک پر آئے سب لوگوں نے خوب ہلا گلہ کیا.. علاقائی رقص پیش کیئے گئے، کسی نے ہیر سنائی تو کسی نے لطیفوں سے محظوظ کیا... ہنسی مذاق میں جو وقت گزرا اس کی یاد آج بھی ذہن میں تازہ ہے..چند سال پہلے جھیل کی انہی حسین یادوں کے ساتھ فیملی کے ساتھ اترا تو تعفن زدہ ایک نئی جھیل سے تعارف ہوا..جھیل کے کناروں پر خالی بوتلوں اور دوسرا گند دیکھ کر دل بہت برا ہوا..اس قدر حبس اور بدبو تھی کہ زیادہ دیر ٹھہرنا ممکن نہ تھا...جو خواب لیکر آیا تو وہ چکنا چور ہوچکا تھا.
.اور ایسے ہی کل ایک پوسٹ میں کھبیکی جھیل کے تازہ مناظر دیکھ کر جھیل کا چند ماہ پہلے قائم ہونے والا طلسم ٹوٹنا شروع ہوگیا ..پیل چوک سے نوشہرہ روڈ پر سفر شروع کریں تو چوبیس کلومیٹر کی مسافت پر روڈ کے ساتھ واقع جھیل پر وہی کچڑے کے ڈھیڑ، وہی غلاظت کے مناظر دیکھنے کو ملنا شروع ہوگئے ہیں، جو ہر ٹورسٹ مقام کی شناخت بنتے جارہے ہیں...
اور جلد وہی مناظر متوقع ہے جو کلرکہار جھیل پر نظر آئے تھے..
اس لیئے جتنا جلد ممکن ہو ان قدرتی تفریحی مقامات کا دورہ کرلیں کیونکہ اس کے بعد وہ اس قابل نہیں رہیں گے کہ ان کو دیکھنے کا اہتمام کیا جائے.....
میم.سین

No comments:

Post a Comment