Thursday, December 27, 2012

میں اور میرا قربانی کا بکرا

اگرچہ عالمِ بالا سے ، میرا آپ سے تعلق رکھنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔مگر کاغذات مکمل نہ ہونے پر مجھے پل صراط کے دروغے نے روک رکھا ہے۔جس کی وجہ سے میں یہ خط لکھنے پر مجبور ہو گیا ہوں۔امید ہے آپ خیریت سے ہونگے۔ اگرچہ میرا گوشت ہضم کرنے کے بعد مجھے بھول چکے ہونگے مگر میرا خط ملنے کے بعدمیری خیریت مطلوب چاہتے ہونگے۔آپ نے ابھی تک قصائی کے واجبات ادا نہیں کئے ہیں جس کی وجہ سے مجھے این ۔او۔سی نہیں مل رہا۔اگرچہ میں نے بہت دھا ئی دی کہ میرا مالک ایسا ہرگز نہیں ہے وہ اپنے ٹیکس اور بجلی کے بل باقائدگی سے ادا کرتا ہے۔راجہ ریاض سے بھی ان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔لیکن یہاں کا عملہ ایک نمبر کا شکی اور بد مزاج ہے اور میری کسی بات کا یقین نہیں کیا اوراصرار کرتے رہے کہ جب تک تمہارا مالک قصائی کے واجبات ادا نہیں کرتا آپ کو این او سی جاری نہیں ہو سکتا۔این او سی کے بغیر میں پل صراط پار نہیں کر سکتا اور آپ کی طرف سے حاضری نہیں لگا سکتاپہلے تو میرا گمان تھا کہ ایک آدھ دن کا معاملہ ہے اور آپ اپنے قصائی سے معاملات طے کر لیں گے اور میری جان بخشی ہو جائی گی مگر جب حاجیوں کی قربانیاں بھی گزرنے لگیں تو میری فکر اور بے چینی میں اضافہ ہو گیاکہیں میں یہیں اٹکا نہ رہ جاؤں۔اسلئے آپ کے نام خط لکھنے کا فیصلہ کیا۔
پہلے پہل تو میں نے اپنے پاکستانی مزاج کے مطابق کچھ دے دلا کر سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کی کوشش کی تو ہر شخص نے چوہدری افتخار جیسا رویہ اپنا لیا۔ مجال ہے کسی نے رعائیت برتنے کی بات کی ہو۔آپ کے کردار کے بارے میں بہت صفائیا ں پیش کیں کہ وہ ایک ذمہ دار شہری ہیں اور بہت حساس مسلمان بھی۔انہوں نے تو کسی بینک سے قرضہ بھی معاف نہیں کر وا یا ہوا۔کسی بار کا حصہ بن کر کوئی فوائد حاصل نہیں کئے۔رینٹل پاور پلانٹ کے منصوبے کو بھی شک کی نظر سے دیکھتے ہیں لیکن میری ہر وضاحت پر مجھے وہ یوں گھور کر دیکھتے ، جیسے میں بابر اعوان ہوں اور مونس الہی یا زرداری کے کسی مقدمے کا دفاع کر رہا ہوں۔ میرے بار بار اصرار پر مجھے ہمیشہ کیلئے نااہل قرار دینے کی دھمکی دے ڈالی۔۔یہاں آکت پاکیستان بہت یاد آیا، جہاں کوئی کام ناممکن نہیں ہوتا۔اسلئے آپ کو خط لکھنے پر مجبور ہو گیا ہوں ۔ ۔ برائے مہربانی اپنے قصائی سے معاملات جلد طے کریں تاکہ میں اپنی منزل کو روانہ ہو سکوں فقط آپکا قربان بکرا
میری تحقیق کے مطابق یہ حرکت میرے قصائی نے کی جو قربانی میرے اپنے ھاتھوں کرنے کی وجہ سے پیسوں سے محروم رہ گیا تھا اس نے میرے خلاف شکائیت لگائی اور دروغہ صاحب ہمارے خادم اعلی ثابت ہوئے جن کے سامنے آواز بدل کر مظلوم بیوہ کی کہانی سنائی جائے تو تو ڈی ایس پی کو فوراً معطل کر دیتے ہیں ۔اور اعتراض لگا کر میری فائل داخلِ دفتر کر دی۔میری ذاتی مداخلت پر معاملہ رفع دفع ہو گیا ہے
میم سین

No comments:

Post a Comment