Thursday, January 24, 2013

یاد اور اجنبی

سنو میں نہ کہتا تھا
تم جنوں کی بستی کے رہنے والے ہو

کوئی سوز ہے ہے دل میں 
کسی کی یاد ہے باقی 
کوئی درد ہے سینے میں
 تم نے چھپا رکھا ہے
کچھ تو ہے ایسا
تمہیں رونے نہیں دیتا 
 تمہیں سونے نہیں دیتا
کوئی غم تو ایسا ہے 
جس کی شدت 
تمہیں بے تاب رکھتی ہے
کوئی روح تو ایسی ہے
 تمہیں بے چین رکھتی ہے
کوئی آبلہ ایسا ہے
جو سلگھتا رہتا ہے

حد سے کوئی جب نکلنے لگتا ہے
کوئی یاد ایسی ہے
کوئی درد ایسا ہے
دکھ جس کا جب بیدار ہوتا ہے
 تم بستی چھوڑ جاتے ہو
رشتے سارے توڑ جاتے ہو
میری گماں کی وادی میں  
مجھے یہ محسوس ہوتا ہے
کوئی ایسی گمشدہ حقیقت ہے
جس کے پیچھے تمہارا دل 
ہر دم بیقرار رہتا ہے 
ہر دم بے چین رہتا ہے
میم ۔ سین

No comments:

Post a Comment