Thursday, January 31, 2013

بڑھاپا


جب تم میرے ساتھ تھے
میں نے سیکھنا چھوڑ رکھا تھا

چاند کے ہیولوں میں 
تیری تصویر بن لیتا تھا
ساحل کی گیلی ریت پر ہاتھ رکھ کر
میں تجھے سوچ لیتا تھا
سرد ہوا کے جھونکے مجھے چھونے آتے
تو
تیرے ہاتھوں کی لمس جان لیتا تھا
پانیوں سے ٹکراتی کرنیں دیکھ کر
میں
تیری مسکراہٹ پہچان لیتاتھا
جب سائے تھک کر نڈھال ہو جاتے
میں
تیری آنکھ سے نظارے دیکھ لیتا تھا
مگر
اب تم نہیں ہو
مجھے کچھ سیکھنا پڑے گا
تنہائی کس کو کہتے ہیں
ہجرکا روگ کیاہے
رت جگے کس کو کہتے ہیں
دیوانگی کیا ہے
وحشت کس کو کہتے ہیں 
بے بسی کیا ہے
اجنبی کس کو کہتے ہیں 


آج میں اداس بھی ہوں 
اور
تنہا بھی 
تیرا ساتھ ہے
نہ تیری واپسی کا سہارا
جینے کیلئے سیکھنا پڑے گا
اور سیکھنے کی اب عمر نہیں ہے
میم ۔ سین

No comments:

Post a Comment