Wednesday, January 2, 2013

روشنی کا تعاقب


رات جب لکھنے بیٹھا تو، کئی موضوع ایسے تھے جن پر لکھنے کو دل چاہ رہا تھا۔ لیکن جب لکھنے کو بیٹھا تو ذہن یوں صاف ہوگیاکہ کچھ سجائی نہیں دے رہا تھا۔میں تھا اور میری تنہائی تھی۔سناٹا تھا او ر وحشت تھی خوف تھا یا کوئی شکستہ آرزو کا تعاقب ۔ موضوعات تو کیا، الفاظ بھی ذہن سے نکل کر میرے ارد گرد رقص کرنے لگے۔ میں ایک لفظ کو پکڑتا ،تو دوسرا بھاگ جاتا، دوسرے کی طرف دیکھتا تو پہلا دامن چھڑا لیتا۔ میں دیر تک لفظوں کے ساتھ آنکھ مچولی کھیلتا رہا جب میں لفظوں کو ہی اکھٹا نہ کرسکا تو موضوعات کی تلاش کہاں سے ہوتی۔ یہ کیفیت ہم سب کے ساتھ پیش آتی ہے۔ذہن پر جمود چھا جاتا ہے ۔ ہم گومگو کی حالت میں ہوتے ہیں۔ ہم فیصلوں تک نہیں پہنچ پاتے، ہمارے ارادے ڈگمگانہ شروع ہو جاتے ہیں۔کسی تاریک کمرے میں بند ہو جاتے ہیں۔کوئی روشنی نظر نہیں آتی، کوئی امید نہیں رہتی۔ کوئی فرار کا رستہ نہیں ملتا۔ جب ناامید ہو کر بیٹھ جاتے ہیں تو چند لمحوں کے لئے ڈیپرشن آپ پر ہاوی ہو جاتا ہے۔ آپ کو ہرسوال کا جوب نفی میں ملتا ہے ،آپ کو گلاس آدھا بھرا نظر آنے لگے گا۔ ہر دوست دشمن لگے گا۔ آپ کا ماضی اذیّت سے بھرپورملے گا۔ آپ نا چاہتے ہوئے بھی خود کو دنیا کا سب سے حقیر اور کمزور انسان سمجھنے لگ جائیں گے۔ یہ اکثر ہوتا ہے میرے ساتھ بھی ۔ جب میں زندگی سے عاری ، احساس سے خالی جیتے جاگتے لوگوں کے درمیان اپنے آپ کو گرفتار پاتا ہوں۔اپنی خواہشوں کے ہاتھوں یر غمال لوگوں کا ساتھ دینے پر مجبور ہو جاتا ہوں۔ جب میں ملکی یکجہتی کی پامالی کا گواہ بنتاہوں۔دین کی اساس کو مجروح ہوتے دیکھتا ہوں۔نظریاتی بنیادوں کا انہدام اور خود ستائشی اور انا پرستی کی فضا دیکھتا ہوں تو خود کو بے بس پاتا ہوں ۔ تب میں اس بند کمرے اور گھپ اندھیروں میں گم ہوجاتا ہوں۔لیکن کتنے بھی دروازے بند کیوں نہ ہو جائیں، ایک کھڑکی ہمیشہ ایسی ہوتی ہے جہاں سے آپ اپنی نئی سوچ کا آغاز کر سکتے ہیں اپنی زندگی کا سلسلہ پھر ایک نئے موڑ سے سلسلہ شروع کر سکتے ہیں۔ جب آپ وہ کھڑکی ڈھونڈ لیتے ہیں تو رقص کرتے الفاظ اور جھومتے، گاتے جملے جوتھوڑی دیر پہلے آپ کا مذاق اڑا رہے ہوتے ہیں، آپ کو تضحیک کا نشانہ بنا رہے ہوتے ہیں اچانک سے شکستہ دم ہتھیار پھینک دیتے ہیں اور اپنے آپ کو سرنڈر کرتے ہوئے بغاوت کا عَلم گرا دیتے ہیں اور آپ کا ذہن دوبارہ آپ کے کنٹرول میں آجاتا ہے۔ آپ کا قلم پھر سے رواں ہوجاتا ہے آپ کے فیصلے پھر سے آپ کے ہاتھ میں آجاتے ہیں۔۔بس ضرورت ہوتی ہے تو اس کھڑکی کو ڈھونڈنے کی، جو وہیں موجود ہوتی ہے۔ضرورت ہے توبس تھوڑی سی کوشش کرنے کی
میم ۔ سین

No comments:

Post a Comment