Sunday, January 6, 2013

دیوانگی

مجھ سے میرے گناہوں کا حساب نہ مانگو
میں تو قفس میں بند ایک پنچھی
دیس سے در بدر ایک مسافر
اپنی خواہشوں کے جال میں الجھا ایک اجنبی
میں نے پہلی اڑان میں آسمان کو چھونا چاہا
بادلوں کو اپنے اندر سمونا چاہا
میں نے چاہا ،تاروں کو توڑ لاؤں
چاند کو گود میں کھلاؤں
میرا گناہ تو فقط یہ تھا
میں نے مسرتوں کو لگام دی
میں نے خواہشوں کو کچل ڈالا
رَت جگوں کا حساب چھوڑ ڈالا
اپنی انا کا بت توڑ ڈالا
مجھ سے میرے گناہوں کا حساب مانگ کر
مجھ سے کیا پوچھتے ہو
بستی سے نکالا ہوا اک مسافر
جو رستہ بھٹک کر
کہیں دور جا بسا ہے
اپنے گناہوں کا ، حساب کیادے گا
تم اپنی محبتوں کا خراج مانگتے ہو
دیوانہ اپنی دیوانگی کا  جواب کیادے گا
میم ۔ سین

1 comment: