Friday, January 4, 2013

اداسی کے دفاع میں

اداسی کیا ہے؟ اداسی کون ہے؟ اداسی کب آتی ہیں ؟ ہم اداسی کے سامنے کب ہتھیار گرادیتے ہیں ؟اداسی کب ہمارے روح و قلب کو اپنی حصار میں لے لیتی ہے۔؟ ایک کیفیت ہے،ایک مقام ہے، چند لمحوں کا۔ وہ لمحے جو کبھی زندگی کو خوشگوار بناتے ہیں تو کبھی غموں کی پرپیچ وادیوں میں قید تنہائی دیتے ہیں ۔جب آپ کا محبوب رقیب میں بدل جائے، جب عشق کا لیکچر ’ع ‘ پر اٹک کر رہ جائے،جب شام ڈھلے پنچھی زور لگائیں اور دل کی دھڑکن میں تبدیلی آئے۔جبب خوف کے بھید جاننے کیلئے ااپنے ا ندر جھانکنے سے ڈر لگے،جب ٹھنڈی ہوا کے جھونکے لو میں بدلنے لگیں، جب نرم ہاتھوں کی گداز ہتھیلیاں پتھر لگیں،جب دعوی پریم کہانی ہو مگر بس کھیل تماشا ہو،جب ارادہ میل ملاپ ہو اور کوئی آکر بساط لپیٹ دے۔جب رستوں کی پتیاں سرسراتی ہوں اور تنہائی کا خوف بن کر ڈراتی ہوں۔ جب جدائی کی وحشت ہو اور انسانی فطرت زیر ہو۔۔یہ تو ایک مقام ہے کامیابی اور ناکامی سے پہلے کا ،سناٹا ہے، ایک شور ہے۔ویرانہ ہے یا یا کوئی شہر آباد ہوتا ہے درمیان میں کچھ نہیں ہوتا، جو ہوتا ہے وہہی ہوتا ہے،جو موجود ہے۔ حقیقتیں کھل جاتی ہیں۔تو بھید مٹ جاتے ہیں۔یہ تو ایک بیچ کا لمحہ ہے۔ جہاں مصنوئی محبت کا دعوی ہوتا ہے نا جھوٹا بھائی چارہ۔خودنمائی کی تصویر ہوتی ہے نا خوشامدانہ رویے۔یہاں تحلیلِ جستجو ہوتی ہے تو کبھی شخصی بت چکنا چور ہوتے ہیں۔یہاں جمِ غفیر ہوتا ہے، سوچوں کا، فیصلوں کا، مشوروں کا۔یہ تو آپ کی سوچ اور شعور کے بیچ کا ایک لمحہ ہے، سمجھ کا ایک موقع ہے۔یہ تو اپنے اندر تشنہ لب انسان کو ڈ ھونڈنے کاوسیلہ ہے۔اگر اداسی دیوانگی کا پہلا قدم ہے،تو جنوں کا زینہ یہیں سے شروع ہوتا ہے۔
میم ۔ شین

No comments:

Post a Comment