Monday, August 10, 2020

 

@[100007442449253:2048:Zafar Iqbal Muhammad] چند.دن پہلے میرے بیٹے عبدلہادی نے پوچھا کیا آپ نے عشق کے قیدی کتاب پڑھی ہوئی ہے؟ میں نے ہوچھا ظفر اقبال کی؟ تو اس نے کہا جی... میں نے بتایا کہ کچھ ادھوری کتاب پی ڈی ایف میں دستیاب ہے وہ پڑھی ہوئی ہے جس.پر اس.نے کتاب پر کوئی ایسا خوبصورت نقشہ کھینچا کہ میں کہنے پر مجبور ہوگیا کہ اس بار ان کی ساری کتب بک فیئر پر خرید لینی ہیں... لیکن آج اس نے ان کی کتابیں منگوا کر میرے سامنے رکھ دیں کہ کہیں پی ڈی ایف پر پڑھنے کے بعد اپنی بات سے مکر نہ جائوں .کیونکہ پی ڈی ایف کتب پر اسے شدید تحفظات ہیں اور ادیب کی موت سمجھتا ہے..اگرچہ اس بات سے اتفاق تو مجھے بھی ہے لیکن اپنی روٹین کی وجہ سے مجبور ہوں کیونکہ پی ڈی ایف پر ایسا شفٹ ہوچکا ہوں کہ کتاب کو ہاتھ میں پکڑ کر پڑھنا.مشکل کام لگتا ہے.. بحرحال بات ہورہی تھی. ظفر اقبال صاحب کی جو کہ ادبی دنیا میں ظفر جی کے نام سے جانے جاتے ہیں..میرے نزدیک عہد حاظر کے عظیم لکھاریوں میں شامل ہیں جن کے قلم میں ایک فطری بہائو ہے.اور بناوٹ کا احساس نہیں ہوتا.. ان کا انداز سادہ لیکن برجستہ ہوتا ہے..قلم.ایسا دلچسپ کہ کھوکھے سے چائے پینے کے واقعہ کو بھی ایونٹ بنا دیتے ہیں.اپنی مٹی اور ثقافت سے جڑے اور ان کی تحریریں روایات کی پاسدار نظر آتی ہیں. مختصر یہی کہوں گا کہ جینوئن لکھاری کس کو کہتے ہیں ان کی تحریروں کو پڑھ کر پتا چلتا ہے.
Zafar Iqbal Muhammad

No comments:

Post a Comment