Monday, August 10, 2020

 


شاعر : میم سین

 تمہیں مجھ سے ہی ملنا تھا.

 مجھے تم سے ہی ملنا تھا!

 تاکہ قیامت کی تباہی کے مناظر کو لوگ ایک بار دیکھ سکتے

 تم نے کسی آوارہ شہاب ثاقب کی مانند

 مجھ سے ٹکڑا کر میری کشش ثقل کے مرکز کو تبدیل کردیا

 اور میں اپنے محور سے بھٹک کر آوارہ پھرنے لگا

 تمہیں مجھ سے ملنا تھا.

 مقصود میری بربادی تھی

 ان بربادیوں کو ہوکر رہنا تھا

 ازل سے ابد کا سفر طے ہوکر رہنا تھا

No comments:

Post a Comment