Monday, August 10, 2020

 


اس میں کوئی شک نہیں کراچی کے قبرستان میں پیش آنے والا مردہ عورت سے زیادتی کا واقعہ بہت گھنائونا اور مکروہ ہے...
لیکن اس پر آنے والے ری ایکشنز پر مجھے حیرت ہورہی ہے ....ایک طرف لبرلز نے آسمان سر پر اٹھایا ہوا ہے کہ عورت اور اس کے لباس کے حوالے سے اٹھنے والے اعتراضات کا اس معاملے میں کیا جواب ہے؟ اور دوسری طرف مذہبی طبقے جنسی فرسٹیشن اور معاشرے کی آزاد خیالی کو الزام دے رہے ہیں
حالانکہ یہ کلی طور پر ایک مختلف واقعہ ہے..اور اس کا مجرم قطعی طور پر ایک نارمل.انسان قرار نہیں دیا جا.سکتا ہے....کیونکہ یہ جنسی ہوس یا کسی فرسٹیشن کا رد عمل نہیں بلکہ ایک ذہنی بیماری کا نتیجہ ہے.جو کہ معاشرے کا عمومی جزو نہیں ہے...ایسے واقعات کی مثالیں آپکو نقسیم سے پہلے کے دور سے بھی مل جائیں گی...اور سائیکٹری میں باقائدہ ایک بیماری کے طور پر لیا جاتا ہے...ہالی وڈ اور یورپین سینما میں آپکو اس موضوع پر کئی فلمیں مل.جائیں گی.جن میں اس حرکت کے محرکات ڈھونڈنے کی کوشش کی گئی ہے..
انسانی گوشت کھانے کیلئے قتل یا پھر قتل کے بعد جسمانی اعضا سے جنسی آسودگی حاصل کرنا..قتل و غارت سے سکون محسوس کرنا....یہ سب بہت غیر معمولی رویے ہوتے ہیں..جن کے پیچھے ذہنی دبائو، معاشی سماجی حالات..ری ایکشن کی ایک سوچ اس نہج پر.پہنچا دیتی ہے کہ انسان اپنی فطری رویے بھول جاتا ہے....
اب نہ تو یہ واقعہ لبرلز کی کسی تھیوری پر پورا اترتا ہے اور نہ ہی اس کو کسی دینی سوچ پر پرکھ سکتے ہیں...
ایسے واقعات پر جذباتیت کا اظہار یا مخالف نظریات کو تنقید کا نشانہ بنانا سوائے معاشرے میں ہیجان برپا کرنے کے کچھ نہیں کرتا
میم.سین

No comments:

Post a Comment