Monday, August 10, 2020

 


بات سے بات تک...

ابھی چند دن پہلے ایک خاتون نے آکر سلام لیا پھر سٹول پر بیٹھ کر بولی..
ڈاکٹر دوائی تے مینو بعد وچ دئیں پہلے اے دس..
تو ایڈا لسا کیو ہوگیا ایں ؟
کتے شوگر تے نہیں ہوگئی؟
کوئی ٹینشن تے نہیں لین لگ پیا؟
گھر وچ سب ٹھیک اے؟
کم ٹھیک چلدا پیا؟
اب ان سوالوں کو سن کر جن کا دھیان اس خاتون کے شوہر کی طرف گیا ہے میں ان کو درد دل رکھنے والا سمجھتا ہوں.کیونکہ عموما ڈاکٹرز کیلئے ایسے سوال ان کے پیشہ وارانہ امور کا حصہ ہیں.

اماں ذلیخہ کیسے آنا ہوا؟
پتر کی دساں..راتیں تیرا بھرا خربوزے لے آیا..تین کٹے.. ایک وی مٹھا نہیں نکلیا..منہ داذائقہ ٹھیک کرن واسطے جام شیریں بنوایا..
اک تے تنویر نو ہجے تک خربوزے لینے نہیں آئے..

مسئلہ کیا ہوا ہے اماں جی؟
پوری گل تے پہلے سن لے..شربت پی کے میں سون لگی تے کلثوم دا فون آگیا..اودے وڈے منڈے نوں کل دا بخار نہیں ٹٹدا پیا ..جیدا بازو پچھلے سال سیڑھیاں توں ڈگ کے ٹٹ گیا سی..ایک تے اونتڑا شرارتی اینا اے کہ کسی دی گل نہیں سندا..سکولوں وی روز کٹ
کھاندا..

اماں جی تہانو ہویا کی ہے؟
میں نے ایک بار پھر ٹوکا..
فون بند کرکے میں پیشاب کرن غسل خانے گئی تے میںنو بڑا چکر آیا..میں ہتھ پاکے پانی دی توٹی نو پھرلیا..ایک تے تیرا چاچا ایڈا سیدھا سی کہ سارے جہاں نے انوں دو.نمبر چیزاں ویچیاں..ٹوٹی نو تیسرے دن زنگ رگ گیا سی.... تے سیٹ وچ دڑاراں پے گیاں سن. دروازے دی لکڑ نو سینک لگ گئی سی...میں بڑا سمجھایا سی کہ پیر محلوں سامان خرید لیائو ...پر میری سندا کون اے..بڑا سیاپا پایا... لیکن ایدے بھرا اینو منڈی لے گئے...

اماں چکر تو بعد کی ہویا؟
میں دوبارہ کھلون لگی تے مینو لگیا کہ الٹی آجائو..میں کیا آجاوے تے چنگی گل اے ..کلیجہ ہولا ہوجائو گا...زور وی لایا ...حلق وچ انگلی وی ماری لیکن مینو الٹی نہیں آئی..
میں نوں نو آواز ماری..پر او کتھے سندی اے...اونو تے میرے نال اٹ کتے دا ویڑ اے...پین دی بچی سی. میں کیا گھر دی کڑی ہے دیکھی بھالی ..لیکن اونتڑی نو اودی پھوپھی نے پٹیاں پڑھا کے بھیجیا...

اماں جی ہن کج اپنی بیماری دے بارے وی دس دیو؟ میں نے ایک بار پھر ٹوکا...
اک تے تینو ہر ویلے نوٹ جھاپن دی پئی رہندی.کہ مریض ویکھ لواں..کدی مریض دی گل وی دھیان نال سن لیا کر...
میں روہانسا چپ کرگیا..
میں کی گل کررہی سی؟ اک تے تون گل بھلا دیا کر..اماں نے پھر کلاس لینا شروع کردی...
جی نوں دے بارے کج دس رہے سی...میں نے اشارہ دیا..
او اچھا..میں آپے ہمت کرکے اپنے کمرے وچ آگئی تے تنویر نوں آواز ماڑی کہ جاکے مینو شادے کولوں پھکی لادیوے.....
.....
.....
......
.....
نہ..
سویرے اٹھی تے او سب کج ٹھیک ہوگیا سی ..اے میرے پیر تے زخم نہیں ٹھیک ہندا پیا...کواڑ وی بندی سی...نیم دے پانی نال وی دھوتا..خوشی نائی کولوں پٹیاں وی کروائیاں.......
تحریر کی طوالت کے ڈر سے میں اس پورے مکالمے کو قلم بند نہیں کرسکتا لیکن بیماری سے متعلقہ غیر ضروری تمہید اس قدر طویل ہوتی ہے کہ کہ طبیب کیلئے دھیان سے وجدان اور پھر گیان حاصل کرنا چنداں مشکل نہیں ہونا چاہیئے.
خربوزوں کے ساتھ جام شیریں کا نام سن کرمعترض ہونے والوں کیلئے عرض ہے
ہم.نے تو سویوں اور کھیر پر دھی کھانے والے ...امرود کے ساتھ چائے پینےوالے اور چاولوں پر انار کے دانے ڈال کر کھانے والے لوگ بھی دیکھے ہیں.نزلہ زکام کا سب سے آزمودہ نسخہ سویاں ابال کر ان کی بھاپ لینا اور پھر چینی اور.دیسی گھی ڈال کر کھالینا سمجھا جاتاہے... اپنے علامہ اقبال صاحب کی آخری دنوں کی بیماری کی وجہ کھیر پر دھی ڈال کر کھانے سے باز نہ آنا بتائی جاتی ہے....
ایک جگہ مہمان بننے کا اتفاق پوا تو میز پر آئسکریم اور چائے ایک ساتھ موجود تھے..خیال یہ آیا شائد جسے ٹھنڈا پسند نہیں ..وہ گرم پی لے..اور اسی خیال کے ساتھ آئسکریم کھا لی...لیکن میزبان نے چائے کا کپ آگے بڑھادیا ..چینی تھوڑی تیز ہے..گھر دی مج کے دودھ کی ہے.
اماں ذلیخاں کی طرح ساس بہو کے مینے طعنے اور شکوے تو سنتے ہی رہتے ہیں مگر چند دن پہلے ایک خاتون چیک اپ کروانے آئی تو میرے کہنے پر کہ آپ ٹینشن کم لیا کریں...
اپنے شوہر کی طرف اشارہ کرکے بولی او سامنے بیٹھی ہے. ٹینشن میری..اینو نے مینو ٹینشن دتے بغیر روٹی وی ہضم نہیں ہوتی....
اور میں نے ہکا بکا شوہر کو دیکھا تو کو اس کو مسکراتے دیکھ کر مجھے لگا کسی درویش سے مل رھا ہوں..

بات خربوزے سے جام شیریں تک پہنچی ہے تو لوگوں کے ان دو پھلوں کے بارے بہت زیادہ تحفظات پائے جاتے ہیں.تو حکیم اللہ وسیا سے جب رجوع فرمایا گیا تو ان کے بقول
تربوز اور خربوزہ بہت مفید اور صحت بخش پھل ہیں لیکن ان کو کھانے میں احتیاط نہ کی جائے تو یہ فائدے کی بجائے الٹا نقصان دیتے ہیں.اس لیئے چند احتیاطی تدابیر ہیں جن کو ملحوظ خاطر رکھا جائے تو ان سے کماحقہ فوائد حاصل کیئے جاسکتے ہیں ..
سب سے پہلے تو دھیان رکھیں خالی پیٹ ان کا استعمال مناسب نہیں اور کھانے کے تین چار گھنٹے بعد تک تو ہر گز نہیں کرنا چاہیئے...رات کو سونے سے پہلے ان کا استعمال درست نہیں ہے اور اگر سو کر اٹھے ہیں تو تین چار گھنٹے معدے کی تبخیر دور ہونے کا موقع دیں..ان پھلوں سے پوری طرح افادیت حاصل کرنے کیلئے ان کے استعمال کے دنوں میں چائے کافی آئسکریم کا استعمال ترک کردینا چاہیئے اور ساری بادی چیزیں جیسے گوبھی مٹر آلو کدو اروی چاول گندم کا استعمال بھی نہیں کرنا چاہیئے..کاربونیٹیڈ ڈرنکس جیسے کوک پیپسی کا استعمال ان پھلوں میں موجود واٹامنز اور منزلز کو جلا دیتے ہیں اور ایک سے دو مہینے ان کا استعمال نامناسب ہوگا..المختصر حکیم صاحب کا خیال ہے کہ رہن ہی دیو اینا نوں کھانا

میم.سین

No comments:

Post a Comment