Tuesday, June 21, 2022

 ساری گڑبڑ پرسپشن کی ہے۔

ہمیشہ وہ رخ ہمیں نظر آتا ہے جو دیکھنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔
یا ایسے سمجھ لیں سب کو اس زاویے پر بٹھا دیا جاتا ہے جہاں سے سب کو ایک ہی منظر دکھائی دیتا ہے۔
جیسے ایک لیڈر کو کنٹینر پر چڑھا دیا جائے اور سب لوگوں کو اس کی باتیں سننیں پر مجبور کردیا جائےاور اگر چاہے تو ایک پھانسی کی سزا کی خبر کو نظروں سے اوجھل کر دیا جائے...
ایسے ہی توجہ کبھی ایکسیٹنشن مشن پر مرکوز کر دیجاتی ہیں تو کبھی ایسکیپ ٹو لندن پر...کبھی دھرنوں پر تو کبھی کالے سفید کوٹ کی لڑائی پر...
اور دسترخوان کہیں اور سجا ہوتا ہے...
زاویہ تو یہ بھی بنتا ہے کہ
781 ارب روپے کا بجٹ رکھنے والے ادارہے کا دعوی ہے کہ جی ایچ کیو، مہران بیس، تباہ کروانے والے بلوچستان اور کراچی کا امن برباد کرنے والے جاسوس کی چودہ سال بعد گرفتاری اس کی کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔۔۔۔۔
ایک زاویہ وہ بھی ہے جہاں پر سیاستدان ووٹ کا مینڈیٹ لے کر اختیارات کو روند رھا ہے، کالے کوٹ کی حرمت لیکر بھی کچھ لوگ استحصال کر رہے ہیں۔ کچھ لوگ ڈگریوں کا سہارا لیکر امراض سے ہراساں کر رہے ہیں۔ تو برہمن کے پاس بھی لوگوں کے چندے کا مینڈیٹ ہے....

صورتحال اس کہانی جیسی بن جاتی ہے جس میں ایک شخص سارے گاؤں کو درخت کے اوپر چڑیا کوے کی لڑائی پر لگا کر خود سارے درخت کاٹ دیتا ہے....

خیر چھوڑیں ہماری یاداشت بھی کمزور ہے اور ہماری سوچ بھی محدود ہے...

چلیں ایک زاویہ ہم دکھاتے ہیں۔ یہ وادی سون ہے۔ یہاں آپکو زندگی کو دیکھنے کے کئی رخ دکھائی دیتے ہیں۔کہیں سرسبز میدان ، تو کہیں چھوٹی چھوٹی پہاڑیاں۔ کہیں سرخ رنگ کی چٹانوں کو دیکھ کر امریکی ریاست ایروزونا کا خیال آتا ہے تو کہیں لینڈ سکیپ دیکھ کر مریخ کا گمان ہوتا ہے۔۔کہیں تاریخ اپنے صفحے کھولے کھڑی دکھائی دیتی ہے تو کہیں فطرت خود آپ سے ہم کلام ہوتی نظر آتی ہے۔۔
ان تصاویر میں صرف ایک زاویہ ہے۔لیکن یہ زاویہ حسین ہے۔

No comments:

Post a Comment