Tuesday, June 21, 2022

 مصنف پر تبصرہ۔۔ اگر یہ تحریر پڑھنے کے بعد بھی آپ کے اندر ظفر جی کو پڑھنے کا تجسس بیدار نہیں ہوتا تو مان لیں آپ نہائیت بے ادب انسان ہیں۔۔۔ اگر آپ خود کو کھانے کا شوقین انسان قرار دیتے ہیں لیکن جلیل کے چپل کباب، چوبرجی کے خان بابا کی کڑاہی ، گوجرانوالا کے غنی کے سری پائے، نثار کے چرسی تکے کا نام نہیں سن رکھا تو آپ کا دعوی مصحکہ خیز ہے۔۔ اگر آپ میٹھے کے شوقین ہیں اور گوجرہ کی جٹ اور مند کی برفی کا نام نہیں سنا اور جرانوالا کے بنگالی رس گلے تاندلیاوالا کا من پسند، میلسی کے سوہن حلوے کے نام سے واقف نہیں تو آپ کو اپنی پسند بدل لینا چاہیئے۔ آپ کھیلوں کے شوقین ہیں اور سکوائش کے کھیل میں روشن خاں اور اعظم خاں کے کارناموں سے واقف نہیں ہیں۔ ہاکی میں نصیر بندہ کا نام اجنبی ہے ۔ سوئمنگ کے میدان میں روجن داس کے نام سے ناواقف ہیں۔ عبدالخالق کو ملکھا سنگھ مووی کے حوالے سے جانتے ہیں تو اپنی پسند کا شعبہ بدل لیں۔۔ اگر آپ سیاست سے دلچسپی رکھتے ہیں اور مولوی تمیز الدین کو نہیں جانتے، بنگالی کو قومی زبان قرار دینے کے بعد ہونے والے مغربی پاکستان کے مظاہرے آپ کے علم میں نہیں۔، ایبڈو پوڈو پروڈا قوانین کو نہیں جانتے ہیں۔سکندر مرزا نے جن وزرا اعظم کے ساتھ کام کیا ان سے واقفیت نہیں ۔ تو سیاست کے بارے بات کرنا چھوڑ دیں۔ اور اگر آپ ایک ادب دوست انسان کی حیثیت سے اپنا تعارف کرواتے ہیں اور ظفر جی کے نام سے ناواقف ہیں تو تو پھر آپ نہائیت بے ذوق انسان واقع ہوئے ہیں۔ بہتر ہے فلموں سے دل بہلایا کریں یا پھر خواتین ڈائجسٹ پڑھا کریں۔۔ چونکہ ادب میں سلسلہ ظفریہ کے ہاتھوں باقائدہ بیعت کر چکا ہوں۔ اور اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ ہم عہد ظفریہ میں جی رہے ہیں۔ اس لئے ان کے قلم سے نکلی ہر تحریر کو باعث برکت جان کر پڑھنا اپنے عقیدہ ثلاثہ میں شامل کر چکا ہوں ۔ اس عقیدے کی وضاحت پھر کسی مضمون میں۔ چونکہ حاتم طائی مکمل کرنے کی فرمائش کرنے والوں میں ناچیز بھی شامل تھا اس لئے جب کتاب چھاپہ خانے سے باہر آئی تو بے صبری سے انتظار کی ان گھڑیوں کو کیسے گزارا جو کتاب ہاتھوں میں پہنچنے سے پہلے درپیش تھیں۔ وہ صرف راہ سلوک پر چلنے والا ہی سمجھ سکتا ہے۔۔ مصنف کی طرز تحریر کے تعارف پر کیا لکھوں۔ بس اتنا عرض ہے کہ پچھلے پانچ سال کے دوران ان کی شائع ہونے والی ہر کتاب میری زندگی بھر کی پسندیدہ کتابوں کی فہرست میں جگہ بنا چکی ہیں ۔۔ اگر ظفر جی کو نہیں جانتے یا پھر ان کی کتابیں آپکی لائبریری کا حصہ نہیں ہیں تو آپکو اپنے ادبی ذوق پر نظر ثانی کہ ضرورت ہے۔۔ حاتم طائی اس وقت میرے زیر مطالعہ ہے اور توقع رکھتا ہوں جب آخری صفحوں پر پہنچوں تو اگلی کتاب منظر عام پر آنے کی خبر عام ہوچکی ہوگی۔۔ خاکسار کی ظفر جی سے دلی خواہش اور فرمائش ہے کہ سرسید والے موضوع کی تکمیل کی جائے۔ میم سی

No comments:

Post a Comment