Tuesday, June 21, 2022

 اپنے بلڈ پریشر کو قابو میں رکھنا سیکھیں۔۔۔


بلڈ پریشر کے حوالے سے لوگ دو طرح کی شکائیت کرتے ہیں۔۔
بلڈ پریشر کم رہتا ہے۔۔
بلڈ پریشر زیادہ ہوجاتا ہے۔۔

ایک نارمل انسان میں بلڈ پریشر کا کم ہونا کوئی بیماری نہیں اس کے پیچھے کوئی نہ کوئی عارضی وجہ موجود ہوتی ہے جیسے بے آرامی، نیند کی کمی، ٹینشن، بخار انفیکشن وغیرہ۔۔
بلڈ پریشر میں کمی کی اہمیت ایک ڈاکٹر کیلئے ہوسکتی ہے جو کسی شدید بیمار مریض کا علاج کررھا ہے۔ اس لیئے ایک نارمل انسان کو اس کی وجہ ڈھونڈ کر اسکو حل کرنا چاہیئے۔

اب آجاتے ہیں زیادہ بلڈ پریشر کی طرف۔
یہ واضح کر دوں یہ پوسٹ اس بلڈ پریشر کے حوالے سے ہے ۔ جس کی عموما کوئی وجہ نہیں ہوتی اور نوے سے پچانوے فیصد لوگ اسی قسم کا سامنا کرتے ہیں۔

سب سے پہلے تو آپکو پتا ہونا چاہیئے بلڈ پریشر بڑھانے کے پیچھے کون سے وجوہات ہوتی ہیں۔

سب سے بڑی وجہ تو نمک (سوڈیم)کی زیادتی ہے۔۔ ۔۔
اسکے بعد موٹاپا۔۔
اور آجکل سب سے بڑی وجہ سٹریس /ٹینشن سے بھری زندگی بن چکی ہے ۔۔۔
عمر کے ساتھ خون کی نالیوں کا سخت ہوجانا۔
خون کا گاڑھا ہونا۔۔۔۔
فیملی ہسٹری۔۔۔
سگریٹ نوشی اور کچھ لوگوں مین الکوحل کا استعمال۔۔

ان وجوہات کو کنٹرول کرکے ہم باآسانی بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھ سکتے ہیں بلکہ دوائیوں سے بھی جان چھڑا سکتے ہیں۔۔

آپ جو بھی گولی استعمال کررہے ہیں اسکا استعمال جاری رکھیں لیکن اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ مکمل کنٹرول کررہی ہے۔ اور اب ان ہدایات پر عمل کرنا شروع کریں۔ آہستہ آہستہ گولی کی مقدار کی ضرورت کم ہوتی جائے گی اور امکان موجود ہیں کہ لائف سٹائل مستقل بنیادوں پر تبدیل کرنے کے بعد آپکو گولی کی ضرورت باقی نہ رہے۔۔ ورنہ کم ازکم آپکا چوبیس گھنٹے کا کنٹرول بہترین ہوجائے گا ۔ انشاءاللہ

اللہ نے انسان کو سوشل اینمل بنایا ہے۔ لوگوں سے ملنا۔۔ ان کے ساتھ بیٹھنا۔۔ان سے باتیں کرنا۔ان کو وقت دینا۔ ان سے وقت لینا۔ یہ اس کی غذا ہے اگر اس کو اسکی غذا نہیں ملے گی تو وہ بیمار ہوجائے گا۔ اسلئے اپنے دوستوں کو وقت دیں۔ فیملی کے ساتھ سیر پر نکلیں۔ لوگوں سے ملیں۔ اپنی زندگی کے معمولات میں اس سوشل اینیمل کو نظر انداز مت کریں۔ ہمارے ذہنی تنائو اور پریشانیوں کا آدھا حل سوشل ہوجانے میں ہے۔۔ سوشل لائف آپکے مسائل کو حل کرکے نہیں دیتی تو کم ازکم ان مسائل کو ڈائیلیوٹ کر دیتی ہے یا آپکو ان کا سامنا کرنے کیلئے تیار کر دیتی ہے۔۔
انسان کو ہمیشہ ایک سہارے کی ضرورت ہوتی ہے جو مشکل وقت میں اسکو تھام سکے۔ تو رب سے بہتر یہ سہارا کونسا ہوسکتا ہے؟ اپنے رب سے تعلق کو مضبوط بنائیں ۔ توکل سیکھیں۔ قناعت سیکھیں۔ اللہ کا فضل ڈھونڈیں۔ آپ کی زندگی میں سکون آگیا تو سمجھیں کہ زندگی کے مسائل ختم ہوگئے۔

اپنی نیند پوری کریں۔ وقت پر سوئیں وقت پر جاگیں۔ وقت پر کھانا کھائیں

پیدل چلنے کو زندگی کا حصہ بنائیں۔ جہاں ممکن ہوسکے پیدل چلنے کو ترجیح دیں۔ شاپنگ کرنے کسی بازار جائیں ۔ کسی پارک جائیں یا کسی دوست سے ملنے۔
پیدل چلنے کا موقع ہاتھ سے جانے نہ دیں۔

صبح کی سیر کا اگرچہ کوئی متبادل نہیں لیکن اگر آپ کے لیئے مشکل ہے تو شام کو واک پر نکلیں۔ ہلکا پھلکا دوڑنا ۔ ایکسرسائز آپ کے بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں بہت مدد دیتے ہیں۔۔

اپنی خوارک میں اعتدال رکھیں۔ سبزیوں کو اپنی زندگی کا حصہ بنالیں۔خاص طور پر پالک اور گوبھی کا استعمال ، کچی گاجریں اور ان کے جوس کا استعمال بلڈ پریشر کو براہ راست کم کرتا ہے ۔۔ہفتے میں دو دن گوشت تین دن سبزی اور دو دن دال کا بیلنس بنا سکتے ہیں۔۔۔

خالی پیٹ دھی کا استعمال آپ کی عمر کو بڑھا دیتا ہے۔ چالیس سال کی عمر میں اگر پوچھا جائے کہ ایک گلاس دودھ یا ایک کپ دھی۔۔ تو میرا جواب ہوگا ایک کپ دھی

سلاد اور پھلوں کو کھانے کی میز کا ایسے حصہ بنائیں کہ اگر وہ موجود نہ ہوں تو کھانا چھوڑ دیں۔۔۔
سٹرس پھل یعنی کینو، مسمی میٹھے گریپ فروٹ یہ ایسے پھل ہیں جن کا استعمال براہ راست بلڈ پریشر کم کرتا ہے۔۔ایسے ہی پستہ کا استعمال بھی کم کرنے میں اپنا کردار ادا کرتا ہے۔ مشروب میں تخ ملنگا کا شربت شروع کر سکتے۔ بلڈ پریشر کم کرنے میں اس کا کردار بھی ثابت شدہ ہے۔
کیلا جو اب سارا سال دستیاب ہوتا ہے۔ بلڈ پریشر کو کم کرنے کیلئے اس سے سستا پھل شائد کوئی دستیاب نہیں۔۔ایسے انار تربوز امرود اور دوسرے پھل ان ڈائرکٹ طریقے سے اپنا کام سرانجام دیتے ہیں۔۔

لہسن، دار چینی اور ادرک کو ہر کھانے میں شامل کریں۔ یاد رکھیں لہسن بلڈ پریشر کی گولی کا متبادل نہیں لیکن اس کو کم کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوتا ہے۔

مچھلی کا استعمال روزمرہ خوراک کا حصہ بنالیں۔ اس کا استعمال نا صرف بلڈ پریشر کم کرنے میں مدد دیتا ہے بلکہ یہ دل اور دوسرے اعضا کی حفاظت میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ مچھلی سے پوری افادیت حاصل کرنے کیلئے اسے سٹیم کی مدد سے پکائیں۔۔

مرغن کھانوں کا استعمال کم سے کم کر دیں۔ دعوتیں اڑائیں ۔ ہر طرح کا کھانا کھائیں لیکن اگر ایک دن مرچ مصالحہ والا کھانا استعمال کرلیا ہے تو اگلے چار پانچ دن پھر سادہ غذا پر رہیں۔۔

نمک کا استعمال زندگی میں کم کر دیں۔ اگر کھانے میں ایک چمچ استعمال ہوتا تھا تو اب اس کی مقدار آدھا چمچ کردیں۔ کھانے میں مرچ مصالحہ تیز لگے تو کھانے سے ہاتھ کھینچ لیں۔اچار کا ریگولر استعمال بند کر دیں۔ کھانے کے دوران جہاں سالن کی ایک پلیٹ استعمال کرتے ہیں اسے آدھا کر لیں۔۔

جنک فوڈز کے کبھی کبھار استعمال میں کوئی ہرج نہیں لیکن وہ آپکی معمول کی خوراک کا حصہ نہیں ہونا چاہیئے۔

سردیوں کے موسم میں اپنیے پانی کے استعمال پر خاص دھیان رکھیں۔۔ اگر ڈاکٹر کی طرف سے کوئی ممانعت نہیں تو بھرپور طریقے سے پانی کا استعمال کیا کریں۔

اپنے وزن کو کم کریں۔ آپ کے وزن کا نارمل لمٹ میں رہنا آپکے بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنے کیلئے بہت ضروری ہے۔موٹاپا سو بیماریوں کی جڑ ہے۔

سگریٹ نوشی ناصرف پیسے کا ضیاع ہے بلکہ صحت کا دشمن بھی۔ کون سی بیماری ایسی ہے جس کی وجہ میں سگریٹ نوشی کا نام شامل نہیں۔۔ سگریٹ پینے والا انسان اپنے اوپر نہیں تو اپنے گھر والوں پر رحم کھائے جو اس کی وجہ سے جسمانی اور ذہنی اذیت کا شکار بلاوجہ ہوتے ہیں ۔

ایک جملہ معترضہ۔۔۔
(ایک تو ہم بلڈ پریشر کا شکار ہوجاتے ہیں تو دوسرا وہم کا مرض ہم خود پال لیتے ہیں۔ آجکل بلڈ پریشر مامپنے والے ڈیجیٹل آلات بازار میں باآسانی دستیاب ہیں لیکن ان کی ایکوریسی خود ایک سوالیہ نشان ہے۔ اور ہوتا یہ کہ ہم کسی وجہ سے بلڈ پریشر دیکھتے ہیں وہ زیادہ بتا دیتا ہے جو اصل میں نہیں ہوتا اور اب ہم گولی کھا کر ہر آدھے گھنٹے بعد چیک کررہے ہوتے ہیں۔ وہ کم نہیں ہو رھا ہوتا اور ٹینشن لیکر اپنی زندگی کو خواہمخواہ مشکل میں ڈال لیتے ہیں
کچھ ایسے ہی واقعات گلوکومیٹر اور تھرمامیٹر اور آجکل آکسی میٹر کے غیر ضروری استعمال سے دیکھنے کو ملتے ہیں)

فطرت سے خود کو قریب کریں۔

اپنی صحت کا خیال دوائیوں سے نہیں صحت مند زندگی کو اپنا کر کریں۔۔
ڈاکٹر مبشر سلیم
المعروف میم سین

No comments:

Post a Comment