Tuesday, June 21, 2022

 آوارہ گرد کی ڈائری۔۔

قصہ مرید خاص کی توبہ کا۔۔

اس دن ارادہ تو امب شریف کے مندر دیکھنے کا تھا لیکن کلرکہار سے نکلتے ہی نیلا واہن کا بورڈ دیکھ کر پارکنگ میں موجود شخص سے پوچھ بیٹھے یہاں سے کتنا فاصلہ ہے؟

جس پر اس نے بتایا۔ یہی کوئی بیس منٹ کی واک ہے۔۔ بلکہ یہ جو راستہ نکل رھا ۔آپ اس پر گاڑی پر ہی چلے جائیں تو نیچے بھی ایک پارکنگ موجود ہے۔

مشورہ کیا کہ کئی بار یہاں سے گزرے ہیں تو کیوں نہ آج لگے ہاتھوں آبشار کی بھی سیر کرلی جائے۔۔یہاں سے نکل کر مندر چلے چلیں گے۔

ڈھلوان سے ہوتے پندرہ بیس منٹ میں اگرچہ وہاں پہنچنے میں زرا دقت نہ ہوئی لیکن چٹانوں پر گھومتے پھرتے پانی کے ساتھ اٹھکیلیاں کرتے اپنی تونائیاں ساری صرف کرکے جب واپس لوٹنے کا وقت آیا تو لگا ٹانگوں اور جسم نے ساتھ دینے سے انکار کردیا ہے۔۔ دس قدم چل کر بریک لیتے پھر سانس بحال کرتے پھر پہاڑی کی چوٹی کا جائزہ لیتے۔۔

ہمارے مرید خاص کی حالت یہ ہوئی کہ وہ تو واپس
پہنچنے کے بارے ہی مایوس ہوگیا۔ اور مایوسی کے اس عالم میں اپنے سارے گناہوں سے توبہ کرلی۔ اور واپس پہنچنے کی صورت میں سب برے کاموں سے تائب رہنے کا وعدہ کیا۔ اگرچہ باوجود کوشش کے ابھی تک گناہوں اور برے کاموں کی نوعیت بارے لب کشائی نہیں کی ہے۔۔۔ حفط ماتقدم گناہوں سے تائب ہونے کے اس روح ہرور منظر کو بطور ثبوت موبائل میں ریکارڈ کرلیا تھا۔۔

کوئی ایک گھنٹے میں واپس پہنچے تو مرید خاص نے ڈرائیونگ سے انکار کر دیا اور اب فوٹوگرافی کے ساتھ ساتھ ڈرائیونگ کی ذمہ داری بھی مجھے اٹھانا پڑا۔۔ اور ٹور کے پروگرام کو تبدیل کرتے ہوئے پیل چوک کے بعد مرکزی سڑک کے ارد گرد تاحد نظر بکھرے خوبصورت نظاروں میں دن گزارنے کا فیصلہ کیا۔۔۔

کلرکہار انٹر چینج سے کوئی بیس پچیس کلومیٹر دوری پر موجود اس خوبصورت آبشار کی تھوڑی سی پلاننگ کے ساتھ سیر کی جا سکتی ہے۔۔
ناشتہ بالکل ہلکا پھلکا کریں۔ ہماری طرح پراٹھے پیٹ میں ٹھونس کر نہیں۔۔
اور پانی کی بوتلیں میٹھے بسکٹ وغیرہ ساتھ ضرور رکھیں۔۔ واپسی پر ان کی ضرورت کا احساس شدت سے ہوگا ۔۔
نیلا واہن ایک خوبصورت مقام ہےجو آپکے موڈ کو کئی ماہ تک تروتازہ رکھے گا۔۔
آزمائش شرط ہے

میم سین

No comments:

Post a Comment