Tuesday, June 21, 2022

 کچھ بچوں کی تربیت کے حوالے سے۔۔۔۔


ہر دور کا ایک شعور ہوتا ہے اور وہ شعور اس زمانے کے تقاضوں، ضروریات اور فیصلوں کو زیادہ بہتر جانتا ہے۔۔
اور زمانہ اپنے بدلتے تقاضوں کو خوب سمجھ رھا ہوتا ہے اور بدلتے تقاضوں کے ساتھ شعور بھی تبدیل ہورھا ہوتا ہے۔ جنریشن گیپ اسی ایک زمانے کے شعور کو دوسرے زمانے پر مسلط کرنے کی کوشش کا نام ہے۔

بچوں کی تربیت کے حوالے سے آج کل مائیں بھول جاتی ہیں کہ بچوں کی تربیت میں ایک بڑا حصہ معاشرے کا ہوتا ہے۔ معاشرہ اپنے بدلتے تقاضوں کے کو جانتا ہے اور ان تقاضوں کو ساتھ لیکر چلنے کی صلاحیت بھی اپنے اندر خود پیدا کررہا ہوتا ہے۔ لیکن تربیت کے نام پر مائوں نے ساری ذمہ داری خود سنبھال کر بچوں کی صلاحیتوں کو خود مسخ کرنا شروع کر دیا ہے۔

بات کچھ یوں ہے سوشل میڈیا پر جب بچوں کہ تربیت کے حوالے سے پوسٹیں پڑھتا ہوں تو مجھے لگتا ہے کہ ہمیں ربوٹ بچے درکار ہیں۔۔ جو معاشرتی اثرات سے مکمل محفوظ ہوں۔جن کو ہم اپنی مرضی سے چلا سکیں۔
اور یہ بات مکمل طور پر نظر انداز کر دی جاتی ہے کہ بچے کے اعتماد، اس کی شخصیت سازی، اس کے رکھ رکھاؤ، اسکی معاملہ فہمی، اسکا آداب معاشرہ، اس کا وژن یہ سب اسے معاشرے کے ساتھ انٹریکشن سے ملتا ہے۔۔۔

اور یہ بھی یاد رکھیں ہر کام کے سیکھنے کی ایک عمر ہوتی ہے۔۔ اور بچے کو میچور عمر میں معاشرے میں بھیجنے سے ان کی شخصیت میں جو خلا رہ جائے گا وہ ساری عمر پر نہیں ہو سکیں گا۔۔
آجکل کی ماؤں اور کسی حد تک پوری فیملی نے مل کر بچوں کی تربیت کو بھی مسئلہ فیثاغورث بنا رکھا ہے۔ کوکنگ کی طرح اس شعبے کو بھی جلیبی کی طرح گھنجلوں میں پھنسا دیا ہے۔۔
اس بات سے کوئی انکار نہیں کہ معاشرہ اپنا رخ بہت تیزی سے بدل رہا ہے۔اس وجہ سے مثبت اور منفی اثرات کے درمیان فرق تلاش کرنا مشکل ہورہا ہے۔
لیکن اس کا مطلب یہ ہر گز نہیں کہ بچوں کو اب کنٹرول شیڈ میں رکھنا شروع کر دیا جائے۔۔۔

والدین کا کام چرواہے کا ہوتا ہے۔ جو صرف نظر رکھتا ہے۔ ان کی حفاظت کیلئے سوچتا ہے اور ان کی جسمانی اور ذہنی پرورش کیلئے سازگار ماحول فراہم کرتا ہے۔۔
بچوں کی تربیت کے حوالے سے صرف دو باتیں۔۔
ایک ۔۔کمینیکیشن گیپ کو ختم کر دیں۔۔ اپنے بچے کے ساتھ دوست بن کر رہیں۔ اور اس کے اندر اپنے ساتھ ہر بات شیئر کرنے کا اعتماد دیں۔۔ اپنے بچے کیلئے وقت نکالیں۔ اور اس کے ساتھ وقت گزاریں۔۔
دوسرا۔۔ کوئی پودا کبھی پانی کم دینے سے خراب نہیں ہوتا ہمیشہ زیادہ پانی اس کیلئے نقصان دہ ہوتا ہے۔۔ ایسے ہی بے جابجا اور جائزوناجائز ہر خواہش کو پورا کر دینے سے بچے کے اندر جستجو اور محنت کی حس کمزور پڑ جاتی ہے۔
بچے کو تجربات کرنے دیں۔ اسے اپنے زندگی خود گزارنے دیں۔اسے دوست بنانے دیں۔ اس کو کمبائن فیملی ٹائم انجوائے کرنے دیں۔۔
اپنی محرومیوں کو اپنے بچوں کے ذریعے پورا نہ کریں۔ اپنے نامکمل خوابوں کو بچے کی آنکھوں میں منتقل نہ کریں۔۔۔
معاشرے میں پائی جانے والی برائیاں ہر دور میں رہی ہیں۔ ہر دور میں بچوں کے ساتھ حادثات ہوتے رہے ہیں۔ حد سے زیادہ حساس ہوکر ان کو ہر وقت اپنے پروں کے نیچے ڈھانپ کر نہ رکھیں۔ ۔۔
آپکا کام ہے نظر رکھنا، آپکا کام ہے ان کیلئے دعائیں کرنا آپکا کام ہے ان کو غلط حرکت پر روکنا۔۔

اس سے زیادہ آگے جائیں گے تو اپنے بچوں کو ربوٹ بنا دیں گے ۔ آپ کے بچے اور کنٹرول شڈ کے برائلر میں کوئی فرق نہیں رہ جائے گا۔۔۔۔
میم سین

No comments:

Post a Comment