میرے بار بار سمجھانے اور میری وضاحت کے باوجود کہ ابا جی کو ریٹائر ہوئے چودہ سال ہو چلے ہیں ،صاحب فراش بھی ہیں اور میرے شہر کے لوگوں کے ساتھ تعلقات کی نوعیت ایسی نہیں ہے کہ ان کو استعمال کرکے آپ کا کام کر وا سکوں ،لیکن میاں صاحب بضد تھے کہ ان کے بیٹے کا کمالیہ ٹیکنیکل کالج میں داخلہ صرف میری سفارش سے ہوسکتا ہے۔جب میاں صاحب کسی طرح مطمئن ہوتے نظر نہیں آئے تو میں نے بادل ناخواستہ جمع کروائے گئے کاغذات کی رسید ان سے لیکر اپنے پرس میں سنبھال لی اور کوئی حیلہ ڈھونڈنے کا وعدہ کر لیا۔ لیکن ایک تو مجھے اس معاملے پر کسی سے بات کر نے کا موقع ہی نہیں ملا اور دوسرے مصروفیات کچھ ایسے آڑے آئیں کہ معاملہ ذہن سے ہی نکل گیا
لیکن کل صبح جب گھر کا دروازہ بجنے پر باہر نکلا تومیاں صاحب مٹھائی کا ڈبہ میرے ہاتھوں میں تھماتے ہوئے بولے ۔
مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ میں کن الفاظ کے ساتھ آپ کا شکریہ ادا کروں
میم سین
میم سین
No comments:
Post a Comment